تشریح:
فوائدو مسائل:
(1) قبرستان میں جوتے پہن کر چلنے کو علامہ نواب وحید الزمان خاں نے کراہت تنزیہی پر محمول کیا ہے۔ کیونکہ دوسری حدیث میں قبر میں ہونے والے سوالات کا ذکر ان الفاظ میں کیا گیا ہے۔ ’’بندے کو جب قبر میں رکھا جاتا ہے۔اور اس کے ساتھی (دفن کرنے والے افراد) واپس لوٹتے ہیں۔ کہ وہ ابھی ان کے جوتوں کی آواز سن رہا ہوتا ہے۔ کہ اس کے پاس دو فرشتے آجاتے ہیں۔۔۔۔۔،‘‘ (صحیح البخاري، الجنائز، باب المیت یسمع خفق النعال، حدیث:1338)
(2) مومن کےلئے موت خیر کا باعث ہے۔ کیونکہ موت کے بعد ہی اسے نیک اعمال کی جزا اور جنت کی نعمتیں ملتی ہیں۔ جب کہ کافر کے لئے موت اس کے بُرے اعمال کی سزا کی ابتداء ہے۔
(3) اللہ کی نعمتوں کا اعتراف کرنا چاہیے اور ان پر اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔
(4) غلطی پر تنبیہ کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ غلطی کرنے والے کو براہ راست اس کی غلطی سے آگاہ کردیا جائے اور اسے غلطی کے ازالے کا حکم دیا جائے۔ یہ اس صورت میں زیادہ مؤثر ہے۔ جب منع کرنے والا غلطی کرنے والے کی نگاہ میں قدرومنزلت کا حامل ہو۔ اس صورت میں اس کا احترام اور اس کی عظمت کا احساس نصیحت قبول کرنے کی ایک اہم وجہ بن جاتا ہے۔