تشریح:
(1) مومن کی روح جب آسمان پر جاتی ہے تو جہاں جہاں سے گزرتی ہے، سب فرشتے خوش ہوتے ہیں۔ حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کی وفات پر جب ان کی روح مبارک آسمانوں پر گئی تو عرش الہی کو بھی اس کی آمد پر خوشی ہوئی اور اس میں خوشی کے اظہار کے طور پر حرکت پیدا ہوئی۔
(2) اللہ کی مخلوق جو انسان کی نظر میں بے جان اور سمجھ بوجھ سے خالی ہے، حقیقت میں ایسے نہیں، بلکہ بے جان مخلوق میں بھی شعور اور احساس ہے لیکن وہ انسان کے حواس سے بالاتر ہے۔
(3) بعض علماء نے عرش کی خوشی سے مقرب فرشتوں کی خوشی مراد لی ہے۔ واللہ أعلم۔
الحکم التفصیلی:
الارواه الغليل:713
قلت : وله شاهد آخر من حديث أنس قال : " افتخر الحيان من الأوس والخزرج فقال الأوس : منا غسيل الملائكة حنظلة بن الراهب ومنا من اهتز له عرش الرحمن ومنا من حمته الدبر عاصم ابن ثابت قال : فقال الخزرجيون : منا أربعة جمعوا القرآن لم يجمعه أحد غيرهم : زيد بن ثابت وأبو زيد وأبي بن كعب ومعاذ بن جبل ) . أخرجه ابن عساكر ( 2 / 296 / 1 ) وقال : " هذا حديث حسن صحيح " . وهو كما قال . ( تنبيه ) عزا المصنف الحديث للطيالسي وقد راجعت فيه مسند الزبير وابنه عبد الله ومسند عبد الله بن عباس وأبي أسيد وغيرهم فلم أجده ولم يورده مرتبه الشيخ البنا في كتاب الجنائز ولا في ترجمة حنظلة من " الفضائل " فالله أعلم