تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جنگ احد میں شہید ہوگئے۔ ان کے گھرانے کی خواتین ابھی ہجرت کرکے مدینے نہیں آئیں تھیں۔اس لئے نبی کریمﷺ نے اظہار ترحم کے لئے فرمایا حمزہ پر رونے والا کوئی نہیں اس کا مقصد رونے والیوں کے عمل کی تعریف کرنا نہیں تھا بلکہ ان کی بے کسی کا اظہار تھا۔ کہ اس موقع پر ان کے اہل خانہ بھی موجود نہیں ہیں۔جن کو فطری طور پر سب سے زیادہ صدمہ ہوتا ہے۔
(2) صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین رسول اللہ ﷺ کے اشاروں پر فدا ہونے والے تھے۔ یہ ان کی محبت کا کمال تھا کہ جب رسول اللہ ﷺ نے ایسی بات فرمائی جس سے انھیں محسوس ہوا کہ رسول اللہ ﷺ چاہتے ہیں۔ کہ حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لئے رویا جائے۔ تو ان کی خواتین فوراً تیار ہوکر آ گیئں۔ کیونکہ ان کے لئے نبی اکرمﷺ کا دلگیر ہونا اپنے غم وحزن سے زیادہ تکلیف دہ تھا اس لئے انھوں نے اس غم کی وجہ سے آواز سے رونا شروع کردیا۔
(3) رسول اللہ ﷺ نے واضح فرما دیا کہ میرا مقصد یہ نہیں تھا۔ اس لئے ان خواتین کو واپس چلے جانے کا حکم دے دیا۔
(4) میت کے گھر جمع ہوکر رونا پیٹنا اور نوحہ کرنا منع ہے۔ بلکہ نوحہ کے بغیر بھی میت والوں کے گھر جمع ہونا منع ہے۔ دیکھئے: (سنن ابن ماجة، حدیث نمبر:1612) جو شخص تعزیت کے لئے آئے تو وہ شخص تعزیت کرکے چلا جائے۔