تشریح:
فائده: اس فرمان نبوی ﷺ کی وضاحت مختلف انداز سے کی گئی ہے۔ ایک قول کے مطابق حدیث کامطلب یہ ہے کہ مہینے انتیس کے بھی ہوں تو عظمت وثواب کے لحاظ سے بڑے ہی ہیں۔ انھیں چھوٹا نہ سمجھو۔ دوسرا مطلب یہ بیان کیا گیا ہے۔ کہ ایک سال میں دونوں انتیس کے نہیں ہوتے۔ اگر ان میں سے ایک مہینہ انتیس دن کا ہوگا تو دوسرا ضرور تیس کا ہوگا۔ یہ مطلب بھی ایک حد تک صحیح ہے۔ کیونکہ عام طور پر ایسا ہی ہوتا ہے۔ پہلا مطلب زیادہ صحیح معلوم ہوتا ہے۔ کیونکہ ر مضان میں روزوں کی عبادت کی جاتی ہے۔ اور ذوالحجہ میں حج کی عبادت ہوتی ہے۔ اور یہ دونوں اسلام کے ارکان میں سے ہیں۔ جب کہ اسلام کے دوسرے ارکان کسی خاص مہینے سے تعلق نہیں رکھتے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط البخاري. وأخرجاه) .
إسناده: حدثنا مسدد أن يزيد بن زُريع حدثهم: ثنا خالد الحَذاء عن
عبد الرحمن بن أبي بكرة عن أبيه.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ غير مسدد، فهو على البخاري
فقط، لكنه توبع كما يأتي.
والحديث أخرجه البخاري (4/99) ... بإسناد المصنف ومتنه؛ إلا أنه
جعل (معتمراً) بدل: (يزيد بن زريع) .
وكذلك أخرجه البيهقي (4/250) من طريق أخرى عن مسدد.
فالظاهر أن لمسدد فيه شيخين، وبه جزم الحافظ.
وأخرجه مسلم (3/127) ، وابن ماجه (1/209) من طريقين آخرين عن يزيد
ابن زريع... به.
وأخرجه الترمذي (692) ، والطحاوي (1/327) ، وأحمد (5/38 و 47- 48)
من طرق أخرى عن خالد الحذاء... به.
ولمعتمر بن سليمان شيخ آخر، فقال: عن إسحاق بن سُويدٍ وخالد عن
عبد الرحمن بن أبي بكرة... به: أخرجه مسلم.
وتابعهما سالم أبو عبيد الله بن سالم: عند الطحاوي وأحمد (5/47) .
وعلي بن زيد: عنده (5/50- 51) .