تشریح:
فوائد و مسائل: اس سے معلو م ہوا کہ مہینے کے درمیانی ایام کے علاوہ بھی کوئی سے تین دن روزے رکھے جا سکتے ہیں کیونکہ نبی ﷺ بعض اوقا ت بلا تعیین و تخصیص تین روزے رکھا کرتے تھے تا کہ وجوب نہ سمجھا جائے اس طرح آ پ بعض دفعہ مہینے کی ابتدا میں تین روزے رکھتے چنانچہ جن صحا بہ کے علم میں آپ کے یہی ابتدائی دن آئے انھوں نے اس کے مطابق بیان کر دیا اس لئے ان دونو ں یعنی ایا م بیض اور ابتدائی ایا م میں روزے رکھنے میں کوئی منافات نہیں۔ تاہم افضل یہی ہے کہ ایام بیض کے 3 روزے رکھے جائیں کیونکہ نبی ﷺ نے اس کا حکم دیا ہے جیسا کہ حدیث نمبر 1707میں گزر چکا ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط البخاري. وأخرجه مسلم وابن خزيمة في "صحيحيهما". وصححه الترمذي) .
إسناده: حدثنا مسدد: ثنا عبد الوارث عن يزيد الرشْكِ عن معاذة قالت...
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ غير مسدد، فهو على شرط البخاري وحده، وقد توبع كما يأتي.
والحديث أخرجه مسلم (3/166) ، والبيهقي (4/295) من طريقين آخرين عن عبد الوارث... به.
وقد توبع العبد، فقال الطيالسي في "مسنده " (939- ترتيبه) : حدثنا شعبة
عن يزيد... به نحوه.
ومن طريق الطيالسي: أخرجه الترمذي (763) ، وقال:
" حديث حسن صحيح ".
وأخرجه ابن ماجه (1/522) ، وأحمد (6/145) من طريق محمد بن جعفر: ثنا شعبة... به.
وابن خزيمة (2130) من طريق خالد بن الحارث: حدثنا شعبة... به.