تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) اعتکاف کرنے والے سے دوسرے لوگ مل جل سکتے ہیں اور ضروری بات چیت کر سکتے ہیں۔
(2) اعتکاف والے سے اس کی بیوی بھی مسجد میں آ کر ملاقات کر سکتی ہے۔
(3) متعکف کسی ضرورت سے اعتکا ف کی جگہ سے اٹھ کر مسجد کے دروازے تک جا سکتا ہے۔
(4) عالم کو اپنی عزت و شرف کا خیال رکھنا چا ہیے اور لوگوں کو ایسا موقع نہیں دینا چاہیے کہ وہ شک وشبہ کا اظہا ر کریں۔
(5) خاوند اپنی بیوی کا نام لے سکتا ہے اور اسے نام لے کر بلا بھی سکتا ہے۔
(6) ان دو صحابیو ں نے رسول اللہ ﷺ کی اس بات سے تکلیف محسوس کی کیونکہ انھیں محسوس ہوا کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے بارے میں حسن ظن نہیں رکھتے۔
(7) رسول اللہ ﷺ نے ان کا یہ احساس دور کر نے کے لئے وضاحت فرما دی کہ تم نے میرے بارے میں کوئی غلط بات نہیں سوچی لیکن شیطان وسوسہ ڈال سکتا ہے۔
(8) نبی ﷺ کی یہ وضاحت اس لئے باعث رحمت تھی کیونکہ اس طرح شیطان کے وسوسے کا راستہ بند ہو گیا ورنہ نبی ﷺ کے بارے میں کوئی ایسی ویسی سوچ ایمان سے محرومی کا با عث بھی ہو سکتی تھی۔
(9) تعجب کے موقعہ پر سبحان اللہ کہنا درست ہے۔
(10) شیطان جنات میں سے ہونے کی وجہ سے انسان پر غیر محسوس طور پر اثر انداز ہوتا ہے اس لئے اس کا وسوسہ ایک حد سے آگے بڑھ جائے تو انسان کے ایمان کے لئے خطرناک ہو سکتا ہے ان وسوسوں کے شر سے بچنے کے لئے لاحول ولا قوۃ الا باللہ اور اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم پڑھنا چاہیے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح. وأخرجه الشيخان وابن خزيمة في "صحاحهم ") .
إسناده: حدثنا أحمد بن محمد بن شَبوَيْهِ المَرْوَزِيّ: حدثني عبد الرزاق: أخبرنا معمر عن الزهري عن علي بن حسين عن صفية.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ غير ابن شبويه، وهو ثقة، وقد توبع ممن هو من رجال الشيخين كما يأتي. والحديث في "مصنف عبد الرزاق " (8065) ... بإسناده ومتنه. ومن طريقه: أخرجه البخاري (6/261) ، ومسلم (7/8) ، والنسائي في
"الكبرى" (ق 63/2) ، وابن خزيمة (2233) ، وأحمد (6/337) كلهم عن عبد الرزاق... به.
وخالفه هشام بن يوسف، فرواه عن معمر عن الزهري عن علي بن الحسين... مرسلاً: أخرجه البخاري (4/227) .
لكن تابعه جمع عن الزهري... به موصولاً:منهم: شعيب بن أبي حمزة: في رواية المصنف الآتية.ومنهم: عبد الرحمن بن خالد بن مُسافر: عند البخاري (4/227 و 6/159) ، والبيهقي (4/221) .ومحمد بن أبي عَتِيق: عند البخاري (4/227 و10/493) .وعثمان بن عمر بن يونس بن عبيد الله بن معمر: عند ابن ماجه (1/541) .صحيح أبي داود (2134)