تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) سونے چاندی اور نقدی (اموال باطنہ) کی زکاۃ صاحب نصاب کو خود حاضر ہو کر ادا کرنی چاہیے۔ غلے اور مویشیوں (اموال ظاہرہ) کی زکاۃ اسلامی حکومت کا مقرر کردہ افسر صاحب نصاب کے پاس پہنچ کر وصول کرے۔
(2) اسلامی معاشرے میں عوام اور حکومت کے مابین محبت اور احترام کا تعلق ہوتا ہے۔ زکاۃ وصول کرنے والے کو چاہیے کہ زکاۃ ادا کرنے والے کا شکریہ ادا کرے اور اسے دعا دے ۔
(3) ’’آل‘‘ کے لفظ میں وہ شخص خود بھی داخل ہوتا ہے جس کی آل کا ذکر کیا جاتا ہے اس کے علاوہ اس کی اولاد اور وہ افراد جو اس کے زیردست ہیں اور وہ ان کا سردار سمجھا جاتا ہے، وہ بھی ’’آل‘‘ میں شامل ہوسکتے ہیں۔ بعض اوقات ’’آل‘‘ سے متبعین اور پیروکار بھی مراد لیے جاتے ہیں، جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ أَدْخِلُوا آلَ فِرْعَوْنَ أَشَدَّ الْعَذَابِ﴾ (المومن، 40:4) ’’اور جس دن قیامت قائم ہوگی (ہم کہیں گے) فرعون کی آل کو شدید ترین عذاب میں داخل کردو۔‘‘ اس آیت میں آل سے اولاد مراد نہیں کیونکہ فرعون لاولد تھا۔ اور اس کی بیوی (حضرت آسیہ علیہا السلام) مسلمان تھیں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه) .
إسناده: حدثنا حفص بن عمر النَّمَرِيمأُ وأبو الوليد الطيالسي- المعنى- قالا:
________________________________________
ثنا شعبة عن عمرو بن مُرَّةَ عن عبد الله بن أبي أوفى.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله كلهم ثقات على شرط الشيخين؛ غير
النمري؛ فإن مسلماً لم يخرج له، ولكنه مقرون مع أبي الوليد الطيالسي- وهو هشام
ابن عبد الملك الباهلي مولاهم-، وقد أخرجا له.
والحديث أخرجه الشيخان وغيرهما من طرق عن شعبة... به. وهو مخرج
في "الإرواء" (853) ، وقد نَئهْتُ فيه إلى أن عزو البوصيري إياه للترمذي وهم!