قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ السُّنَّةِ (بَابُ تَعْظِيمِ حَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِﷺ وَالتَّغْلِيظِ عَلَى مَنْ عَارَضَهُ)

حکم : صحیح 

18. حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ حَدَّثَنِي بُرْدُ بْنُ سِنَانٍ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ قَبِيصَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ الْأَنْصَارِيَّ النَّقِيبَ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزَا مَعَ مُعَاوِيَةَ أَرْضَ الرُّومِ فَنَظَرَ إِلَى النَّاسِ وَهُمْ يَتَبَايَعُونَ كِسَرَ الذَّهَبِ بِالدَّنَانِيرِ وَكِسَرَ الْفِضَّةِ بِالدَّرَاهِمِ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّكُمْ تَأْكُلُونَ الرِّبَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تَبْتَاعُوا الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ لَا زِيَادَةَ بَيْنَهُمَا وَلَا نَظِرَةً فَقَالَ لَهُ مُعَاوِيَةُ يَا أَبَا الْوَلِيدِ لَا أَرَى الرِّبَا فِي هَذَا إِلَّا مَا كَانَ مِنْ نَظِرَةٍ فَقَالَ عُبَادَةُ أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتُحَدِّثُنِي عَنْ رَأْيِكَ لَئِنْ أَخْرَجَنِي اللَّهُ لَا أُسَاكِنُكَ بِأَرْضٍ لَكَ عَلَيَّ فِيهَا إِمْرَةٌ فَلَمَّا قَفَلَ لَحِقَ بِالْمَدِينَةِ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ مَا أَقْدَمَكَ يَا أَبَا الْوَلِيدِ فَقَصَّ عَلَيْهِ الْقِصَّةَ وَمَا قَالَ مِنْ مُسَاكَنَتِهِ فَقَالَ ارْجِعْ يَا أَبَا الْوَلِيدِ إِلَى أَرْضِكَ فَقَبَحَ اللَّهُ أَرْضًا لَسْتَ فِيهَا وَأَمْثَالُكَ وَكَتَبَ إِلَى مُعَاوِيَةَ لَا إِمْرَةَ لَكَ عَلَيْهِ وَاحْمِلْ النَّاسَ عَلَى مَا قَالَ فَإِنَّهُ هُوَ الْأَمْرُ

مترجم:

18.

حضرت قبیصہ ؒ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول کے صحابی عبادہ بن صامت انصاری ؓ  نے، جو (بیعت عقبہ میں) انصار کے نمائندے تھے، حضرت معاویہ ؓ  کی معیت میں روم کے علاقے میں جہاد کیا۔ (وہاں) انھوں نے دیکھا کہ لوگ سونے کی ڈلیوں کے بدلے دیناروں کا اور چاندی کی ڈلیوں کے بدلے درہموں کا لین دین کر رہے ہیں۔ حضرت عبادہ ؓ  نے فرمایا: لوگو! تم سود کھا رہے ہو۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے  ’’ سونے کو سونے کے بدلے نہ بیچو مگر برابر برابر، نہ اس میں زیادتی ہو نہ ادھار‘‘ حضرت معاویہ ؓ  نے فرمایا: ابو الولید! میرے خیال میں سود وہی ہے جس میں ادھار ہو۔ حضرت عبادہ ؓ  نے فرمایا: میں آپ کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان سناتا ہوں اور آپ مجھے اپنی رائے بتاتے ہیں، اگر اللہ تعالیٰ  مجھے (اس جہاد سے صحیح سلامت) واپس لے گیا تو میں اس علاقے میں نہیں رہوں گا جہاں مجھ پر آپ کی حکومت ہو۔ جب وہ جہاد سے واپس ہوئے تو (حضرت معاویہ ؓ کے ساتھ شام جانے کے بجائے) مدینہ جا پہنچے، حضرت عمر ؓ نے فرمایا: ابوالولید! آپ یہاں کیوں تشریف لے آئے؟ حضرت عبادہ ؓ نے واقعہ بیان فرمایا اور حضرت معاویہ ؓ کے ساتھ رہنے کے بارے میں جو کچھ کہا تھا، وہ بھی بیان فرمایا۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: ابوالولید! اپنے علاقے میں واپس چلے جایئے، اللہ برا کرے اس علاقے کا، جس میں آپ اور آپ جیسے افراد نہ ہوں۔ اور حضرت معاویہ ؓ کو لکھ بھیجا: عبادہ ؓ پر آپ کی کوئی حکومت نہیں اور عبادہ ؓ نے جو کچھ کہا ہے، لوگوں سے اسی کے مطابق عمل کراؤ، کیونکہ (شریعت کا) حکم یہی ہے۔