قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ الْغِنَاءِ وَالدُّفِّ)

حکم : صحیح 

1898. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ أَبُو بَكْرٍ، وَعِنْدِي جَارِيَتَانِ مِنْ جَوَارِي الْأَنْصَارِ تُغَنِّيَانِ بِمَا تَقَاوَلَتْ بِهِ الْأَنْصَارُ فِي يَوْمِ بُعَاثٍ، قَالَتْ: وَلَيْسَتَا بِمُغَنِّيَتَيْنِ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَبِمَزْمُورِ الشَّيْطَانِ فِي بَيْتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ وَذَلِكَ فِي يَوْمِ عِيدِ الْفِطْرِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَبَا بَكْرٍ، إِنَّ لِكُلِّ قَوْمٍ عِيدًا، وَهَذَا عِيدُنَا»

مترجم:

1898.

حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: حضرت ابوبکر ؓ میرے پاس تشریف لائے تو میرے پاس انصار کی دو لڑکیاں، وہ شعر ترنم سے پڑھ رہی تھیں جو انصاریوں نے جنگ بعاث کے موقع پر ایک دوسرے کے خلاف کہے تھے۔ وہ (پیشہ ور) گانے والیاں نہیں تھیں۔ حضرت ابوبکر ؓ نے (یہ حال دیکھ کر) فرمایا: نبی ﷺ کے گھر میں شیطانی راگ کا کیا کام؟ یہ عیدالفطر کا دن تھا تو نبی ﷺ نے فرمایا: ابوبکر! ہر قوم کی ایک عید ہوتی ہے، اور آج ہماری عید ہے۔