قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ الرَّجُلُ يَشُكُّ فِي وَلَدِهِ)

حکم : حسن صحیح 

2003. حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَاءَةُ بْنُ كُلَيْبٍ اللَّيْثِيُّ أَبُو غَسَّانَ، عَنْ جُوَيْرِيَةَ بْنِ أَسْمَاءَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ امْرَأَتِي وَلَدَتْ عَلَى فِرَاشِي غُلَامًا أَسْوَدَ، وَإِنَّا أَهْلُ بَيْتٍ لَمْ يَكُنْ فِينَا أَسْوَدُ قَطُّ، قَالَ: «هَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ؟» قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: «فَمَا أَلْوَانُهَا؟» قَالَ: حُمْرٌ، قَالَ: «هَلْ فِيهَا أَسْوَدُ؟» قَالَ: لَا، قَالَ: «فِيهَا أَوْرَقُ؟» قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: «فَأَنَّى كَانَ ذَلِكَ؟» قَالَ: عَسَى أَنْ يَكُونَ نَزَعَهُ عِرْقٌ، قَالَ: «فَلَعَلَّ ابْنَكَ هَذَا نَزَعَهُ عِرْقٌ»

مترجم:

2003.

حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ ایک خانہ بدوش نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میری عورت کے ہاں، میرے نکاح میں رہتے ہوئے، سیاہ فام لڑکا پیدا ہوا ہے اور ہمارے خاندان میں کبھی کوئی سیاہ فام نہیں تھا۔ (ہمارے ننھیال و ددھیال سب سفید فام ہیں۔) تو نبی ﷺ نے فرمایا: کیا تیرے پاس اونٹ ہیں؟ اس نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: وہ کس رنگ کے ہیں؟ کہا: سرخ ہیں۔ آپ نے فرمایا: کیا ان میں کوئی سیاہ بھی ہے؟ اس نے کہا: جی نہیں۔ فرمایا: کیا ان میں کوئی خاکی رنگ کا بھی ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: وہ کیسے ہو گیا؟ اس نے کہا: شاید کسی (دادا پردادا یا نانا وغیرہ) کا خون غالب آیا ہے؟