تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) اگر کوئی ایسی ضرورت پیش آ جائے جس کے لیے عورت کا گھر سے نکلنا ضروری ہوتو عدت میں بھی گھر سے نکل سکتی ہے۔
(2) حضرت جابر کی خالہ اگر باغ کا پھل نہ اترواتیں تو پھل ضائع ہو جاتا، لہٰذا فصل ضائع ہونے سے بچانے کےلیے انہیں گھر سے نکلنا پڑا۔
(3) نیکی کے کام سے بعض علماء نے فرض زکاۃ کی ادائیگی مراد لیے ہے، یعنی پھل گھر آئے گا تو تم زکاۃ دوگی اور صدقہ کروگی تو اس سے تمہیں ثواب ہوگا اور غریبوں کو فائدہ ہوگا، نیز باقی کھجوریں سال بھر تمہارے کا آئیں گی؟ اس لیے گھر سے نکلنے کے لیے یہ معقول وجہ ہے۔
(4) چھوٹے موٹے کام کےلیے نہیں جانا چاہیے کیونکہ یہ کام ایسے نہیں جواس کےلیے انتہائی ضروری ہوں۔
الحکم التفصیلی:
قال الألباني في "السلسلة الصحيحة" 2 / 358 :أخرجه مسلم ( 4 / 200 ) و أبو داود ( 1 / 525 - طبعة الحلبي ) و الدارمي ( 2 /168 ) و ابن ماجه ( 1 / 627 ) و الحاكم ( 2 / 207 ) و أحمد ( 3 / 321 ) من طرق عن ابن جريج عن أبي الزبير عن جابر قال : " طلقت خالتي ثلاثا ، فخرجت تجد
نخلا لها ، فلقيها رجل فنهاها ، فأتت النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له ،فقال لها " ، فذكره . اللفظ لأبي داود و الدارمي و الحاكم و قال : " صحيح علىشرط مسلم " و وافقه الذهبي . و هو كما قالوا و العهدة عليهم .
قلت : و لعله إنما استدركه على مسلم لمغايرة يسيرة في اللفظ ، لأنه قال :" بلى فجدي ... " و قال : " معروفا " بدل " خيرا " . و هو لفظ أحمد و ابن ماجه