قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابُ اللِّعَانِ)

حکم : صحیح 

2066. حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ: جَاءَ عُوَيْمِرٌ إِلَى عَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ، فَقَالَ: سَلْ لِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا فَقَتَلَهُ، أَيُقْتَلُ بِهِ؟ أَمْ كَيْفَ يَصْنَعُ؟ فَسَأَلَ عَاصِمٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَعَابَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّائِلَ، ثُمَّ لَقِيَهُ عُوَيْمِرٌ فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: مَا صَنَعْتَ؟ فَقَالَ: صَنَعْتُ أَنَّكَ لَمْ تَأْتِنِي بِخَيْرٍ، سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَعَابَ السَّائِلَ، فَقَالَ عُوَيْمِرٌ: وَاللَّهِ لَآتِيَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَأَسْأَلَنَّهُ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَجَدَهُ قَدْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ فِيهِمَا، فَلَاعَنَ بَيْنَهُمَا، قَالَ عُوَيْمِرٌ: وَاللَّهِ، لَئِنِ انْطَلَقْتُ بِهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَقَدْ كَذَبْتُ عَلَيْهَا، قَالَ: فَفَارَقَهَا قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَارَتْ سُنَّةً فِي الْمُتَلَاعِنَيْنِ، ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «انْظُرُوهَا، فَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أَسْحَمَ أَدْعَجَ الْعَيْنَيْنِ، عَظِيمَ الْأَلْيَتَيْنِ، فَلَا أُرَاهُ إِلَّا قَدْ صَدَقَ عَلَيْهَا، وَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أُحَيْمِرَ، كَأَنَّهُ وَحَرَةٌ، فَلَا أُرَاهُ إِلَّا كَاذِبًا» ، قَالَ: فَجَاءَتْ بِهِ عَلَى النَّعْتِ الْمَكْرُوهِ

مترجم:

2066.

حضرت سہل بن سعد ساعدی ؓ سے روایت ہے کہ حضرت عویمر ؓ حضرت عاصم بن عدی ؓ کے پاس آئے اور کہا: مجھے رسول اللہ ﷺ سے یہ بات پوچھ کر بتائیے کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی (غیر) مرد کو (گناہ میں ملوث) دیکھے اور (غصے میں آکر) اسے قتل کر دے تو کیا اسے (قصاص میں) قتل کیا جائے گا؟ ورنہ وہ کیا کرے؟ حضرت عاصم ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے یہ (مسئلہ) دریافت کیا تو رسول اللہ ﷺ نے (اس قسم کے) سوالات کو ناپسند فرمایا۔ بعد میں حضرت عویمر ؓ حضرت عاصم ؓ سے ملے تو ان سے دریافت کیا اور کہا: تم نے کیا کیا؟ انہوں نے کہا: ہوا یہ ہے کہ تجھ سے مجھے بھلائی نہیں پہنچی۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے (مسئلہ) دریافت کیا تو آپ نے سوالات کو ناپسند فرمایا۔ عویمر ؓ نے کہا: اللہ کی قسم! میں ضرور رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ بات پوچھوں گا، چنانچہ وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو معلوم ہوا کہ آپ پر ان کے بارے میں وحی نازل ہو چکی ہے۔ آپ نے ان دونوں (میاں بیوی) میں لعان کرا دیا۔ عویمر ؓ نے کہا: اے اللہ کے رسولﷺ! اگر اب میں اس عورت کو (گھر) لے جاؤں تو (اس کا مطلب ہے کہ) میں نے اس پر جھوٹا الزام لگایا ہے، چنانچہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے حکم دینے سے پہلے ہی اس عورت کو طلاق دے دی، پھر لعان کرنے والوں میں یہی طریقہ جاری ہو گیا۔ اس کے بعد نبی ﷺ نے فرمایا: دیکھو! اگر اس عورت کے ہاں سیاہ فام، سیاہ آنکھوں والا، بڑے سرینوں والا بچہ پیدا ہوا تو میرے خیال میں اس (عویمر ؓ) نے یقینا سچ کہا ہے۔ اور اگر اس کے ہاں بیر بوٹی جیسا سرخ بچہ پیدا ہوا تو میرے خیال میں اس (عویمر) نے ضرور جھوٹ بولا ہے۔ راوی بیان کرتے ہیں: پھر اس عورت کے ہاں بری صورت والا بچہ پیدا ہوا۔