تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) مرد میں غیرت اچھی صفت ہے لیکن کی وجہ سے کسی کو قتل کردیناجائز نہیں۔ اگر کسی کو اپنی بیوی کے کردارپر قوی شک ہے تواسے طلاق دے دے ۔
(2) رسول اللہﷺ نے اس سوال کو نا پسند کیا کیونکہ نبیﷺ کے خیال میں اس قسم کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا تھا۔ اور محض شک کی بنیاد پر کسی کو سزا دینا ممکن نہیں۔
(3) اگر مرد بیوی پر بدکاری کا الزام لگائے تو عورت سے پوچھا جائے اگر وہ اقرار کرلے تو اسے رجم کردیا جائے، اس صورت میں مرد کو کوئی سزا نہیں ملے گی۔ اسی طرح اگر چار گواہ پیش کردیے جائیں تو یہ عورت اوراس کا مجرم ساتھی سزا کے مستحق ہوں گے۔
(4) اگر عورت الزام کو تسلیم نہ کرے تو مرد سے کہا جائے کہ الزام لگانا جرم ہے، توبہ کرو۔ اگر وہ تسلیم کرلے کہ اس نے غلط طور پر الزام لگایا تھا تواسے الزام تراشی کی سزا (حدقذف) کے طور پر اسّی (80) کوڑے لگائے جائیں گے۔ اور عورت کو کوئی سزا نہیں ملے گی۔
(5) اگر مرد اس الزام کے سچا ہونے پر اصرار کرے اور عورت تسلیم نہ کرتی ہو تو تب لعان کرایا جائے گا۔ لعان کا طریقہ اگلی حدیث میں مذکور ہے۔
(6) بری صورت والے بچے سے مراد یہ ہے کہ وہ ایسی شکل وشباہت والا تھا جس سے عورت کا جرم ثابت ہوتا تھا لیکن اس کے باوجود اسے رجم نہیں کیا گیا کیونکہ لعان کے بعد نہ مرد کو قذف کی حد لگائی جاتی ہے، نہ عورت پر بدکاری کی حد جاری کی جاتی ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وأخرجاه. وصححه ابن الجارود) . إسناده: حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي عن مالك عن ابن شهاب. قلت: صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجاه وسائر أصحاب "السنن "، وهو مخرج في "الإرواء" (2100) . صحيح أبي داود (1949)