قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابُ اللِّعَانِ)

حکم : صحیح 

2067. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ قَالَ: أَنْبَأَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ قَالَ: حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ هِلَالَ بْنَ أُمَيَّةَ، قَذَفَ امْرَأَتَهُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَرِيكِ ابْنِ سَحْمَاءَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْبَيِّنَةَ أَوْ حَدٌّ فِي ظَهْرِكَ» ، فَقَالَ هِلَالُ بْنُ أُمَيَّةَ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، إِنِّي لَصَادِقٌ، وَلَيُنْزِلَنَّ اللَّهُ فِي أَمْرِي مَا يُبَرِّئُ ظَهْرِي، قَالَ: فَنَزَلَتْ: {وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُمْ شُهَدَاءُ إِلَّا أَنْفُسُهُمْ} [النور: 6] ، حَتَّى بَلَغَ {وَالْخَامِسَةَ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنَ الصَّادِقِينَ} [النور: 9] فَانْصَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِمَا فَجَاءَا، فَقَامَ هِلَالُ بْنُ أُمَيَّةَ فَشَهِدَ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «إِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ أَنَّ أَحَدَكُمَا كَاذِبٌ، فَهَلْ مِنْ تَائِبٍ؟» ، ثُمَّ قَامَتْ فَشَهِدَتْ، فَلَمَّا كَانَ عِنْدَ الْخَامِسَةِ: {أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنَ الصَّادِقِينَ} [النور: 9] ، قَالُوا لَهَا: إِنَّهَا لَمُوجِبَةٌ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَتَلَكَّأَتْ، وَنَكَصَتْ، حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهَا سَتَرْجِعُ، فَقَالَتْ: وَاللَّهِ لَا أَفْضَحُ قَوْمِي سَائِرَ الْيَوْمِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «انْظُرُوهَا، فَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أَكْحَلَ الْعَيْنَيْنِ، سَابِغَ الْأَلْيَتَيْنِ، خَدَلَّجَ السَّاقَيْنِ، فَهُوَ لِشَرِيكِ ابْنِ سَحْمَاءَ» ، فَجَاءَتْ بِهِ كَذَلِكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْلَا مَا مَضَى مِنْ كِتَابِ اللَّهِ لَكَانَ لِي وَلَهَا شَأْنٌ»

مترجم:

2067.

حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ حضرت ہلال بن امیہ ؓ نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر اپنی بیوی پر شریک بن سحماء (ؓ) سے ملوث ہونے کا الزام لگایا تو نبی ﷺ نے فرمایا: گواہ پیش کر، ورنہ تمہاری پیٹھ پر (قذف کی) حد لگے گی۔ حضرت ہلال بن امیہ ؓ نے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے، میں بالکل سچا ہوں۔ اور اللہ نے میرے معاملے میں ضرور (وحی) نازل فرما دے گا جس سے میری پیٹھ (حد لگنے سے) بچ جائے گی۔ تو راوی فرماتے ہیں کہ تب یہ آیات نازل ہوئیں: ﴿وَٱلَّذِينَ يَرْ‌مُونَ أَزْوَ‌ٰجَهُمْ وَلَمْ يَكُن لَّهُمْ شُهَدَآءُ إِلَّآ أَنفُسُهُمْ... وَٱلْخَـٰمِسَةَ أَنَّ غَضَبَ ٱللَّهِ عَلَيْهَآ إِن كَانَ مِنَ ٱلصَّـٰدِقِينَ﴾ ’’اور وہ لوگ جو اپنی بیویوں پر تہمت لگاتے ہیں اور ان کے پاس اپنے سوا کوئی گواہ نہ ہوں تو ان میں سے ایک کی شہادت اس طرح ہو گی کہ چار بار اللہ کی قسم کھا کر کہے کہ بے شک وہ سچوں میں سے ہے۔ اور پانچوین بار یہ کہے کہ اگر وہ جھوٹوں میں سے ہو تو اس پر اللہ کی لعنت ہو۔ اور عورت سے تب سزا ٹلتی ہے کہ وہ چار بار اللہ کی قسم کھا کر کہے کہ بلاشہ وہ (اس کا خاوند) جھوٹوں میں سے ہے اور پانچویں بار یہ کہے کہ اگر وہ (اس کا خاوند) سچوں میں سے ہو تو اس (عورت) پر اللہ کا غضب۔‘‘ نبی ﷺ لوٹے تو ان دونوں کو بلا بھیجا، وہ آگئے تو ہلال بن امیہ ؓ نے کھڑے ہو کر گواہی دی اور نبی ﷺ فرما رہے تھے: اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے کہ تم میں سے ایک جھوٹا ہے تو کیا دونوں میں سے کوئی ایک توبہ کرتا ہے؟ پھر خاتون کھڑی ہوئی اور اس نے گواہی دی (اور قسمیں کھائیں) جب وہ پانچویں (گواہی) کے وقت یہ کہنے لگی کہ اگر وہ جھوٹی ہو تو اس پر اللہ کا غضب نازل ہو۔ تو حاضرین نے اسے کہا: یہ قسم (اللہ کے غضب کو) واجب کر دینے والی ہے۔ حضرت عبداللہ بن عباس ؓ نے بیان فرمایا: (یہ سن کر) نے اس توقف کیا، اور پیچھے ہٹی حتی کہ یہ خیال پیدا ہوا کہ وہ (بے گناہ ہونے کے دعوے سے) رجوع کر لے گی، پھر اس نے کہا: قسم ہے اللہ کی! میں اپنی قوم کو ہمیشہ کے لیے بدنام نہیں کروں گی۔ (اور پانچویں قسم بھی کھا لی۔) تو نبی ﷺ نے فرمایا: اس (کے ہاں ولادت ہونے) کا انتظار کرو۔ اگر اس نے سرمگیں آنکھوں والا، بڑے سرینوں والا، موٹی پنڈلیوں والا بچہ جنا تو وہ شریک بن سحماء کا ہو گا۔ (وقت آنے پر) اس کے ہاں ایسا ہی بچہ پیدا ہوا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: اگر اللہ کی کتاب کا حکم نازل نہ ہو چکا ہوتا تو میرا اس عورت سے (دوسرا) معاملہ ہوتا۔