تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) اس طرح کی قسم کھانا سخت منع ہے۔
(2) اس انداز کی بات میں اسلام کی بے قدری پائی جاتی ہے جبکہ سچے مسلمان کی نظر میں اسلام سے قیمتی کوئی چیز نہیں اس کے لیے وہ جان بھی قربان کر سکتا ہے۔ پھر جس کی نظر میں اسلام کی یہ قدر ہو کہ معمولی باتوں پر اسلام سے خارج ہونے کے الفاظ بولنے لگے اس شخص کا اسلام کس قدر ادنیٰ اور نکما ہوگا۔
(3) علامہ خطابی فرماتے ہیں کہ ایسی قسم کا کفارہ نہیں ہے اس کا عتاب اس کے دین کا نقصان قرار دیا گیا ہے۔
الحکم التفصیلی:
الارواہ الغلیل:جزء نمبر 8 صفحہ نمبر82
قلت : عنبس ضعفوه , و الخبر منكر " . و قال الهيثمى ( 4/177 ) : " رواه أبو يعلى و فيه عنبس بن ميمون و هو متروك " . كذا وقع فيه " عنبس " و الصواب " عبيس " . حديث زيد بن ثابت : " أن النبى صلى الله عليه وسلم سئل عن الرجل يقول : هو يهودى أو نصرانى أو مجوسى أو برىء من الإسلام فى اليمين يحلف بها فيحنث فى هذه الأشياء ? فقال :عليه كفارة يمين " رواه أبو بكر . 8/202 : * لم أقف على إسناده , و ما أراه يصح . ثم رأيته فى " سنن البيهقى " أخرجه ( 10/30 ) من طريق محمد بن سليمان بن أبى داود حدثنى أبى عن الزهرى عن خارجة بن زيد بن ثابت عن أبيه به . دون قوله: " أو مجوسى " . و قوله : " فى هذه الأشياء " . و قال :لا أصل له من حديث الزهرى و لا غيره , تفرد به سليمان بن أبى داود الحرانى و هو منكر الحديث , ضعفه الأئمة و تركوه "