قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ التِّجَارَاتِ (بَابُ مَنْ كَرِهَ أَنْ يُسَعِّرَ)

حکم : صحیح 

2200. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، وَحُمَيْدٌ، وَثَابِتٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: غَلَا السِّعْرُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ غَلَا السِّعْرُ فَسَعِّرْ لَنَا، فَقَالَ: «إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْمُسَعِّرُ، الْقَابِضُ الْبَاسِطُ الرَّازِقُ، إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ أَلْقَى رَبِّي وَلَيْسَ أَحَدٌ يَطْلُبُنِي بِمَظْلِمَةٍ فِي دَمٍ وَلَا مَالٍ»

مترجم:

2200.

حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں (ایک بار اشیاء کے) بھاؤ چڑھ گئے۔ لوگوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسولﷺ! بھاؤ چڑھ گئے ہیں، آپﷺ (اشیاء کے) بھاؤ مقرر کر دیجئے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ بھاؤ مقرر کرنے والا ہے، وہی تنگی کرنے والا، فراخی کرنے والا اور رازق ہے۔ مجھے امید ہے کہ میں جب اپنے رب سے ملوں گا تو کوئی شخص جان و مال کے بارے میں ظلم کی بنا پر مجھ سے کوئی مطالبہ کرنے والا نہیں ہو گا۔