قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ التِّجَارَاتِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْأَيْمَانِ فِي الشِّرَاءِ وَالْبَيْعِ)

حکم : صحیح 

2207. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَأَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ، وَلَا يُزَكِّيهِمْ، وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ: رَجُلٌ عَلَى فَضْلِ مَاءٍ بِالْفَلَاةِ يَمْنَعُهُ ابْنَ السَّبِيلِ، وَرَجُلٌ بَايَعَ رَجُلًا سِلْعَةً بَعْدَ الْعَصْرِ فَحَلَفَ بِاللَّهِ لَأَخَذَهَا بِكَذَا وَكَذَا فَصَدَّقَهُ، وَهُوَ عَلَى غَيْرِ ذَلِكَ، وَرَجُلٌ بَايَعَ إِمَامًا لَا يُبَايِعُهُ إِلَّا لِدُنْيَا، فَإِنْ أَعْطَاهُ مِنْهَا وَفَى لَهُ، وَإِنْ لَمْ يُعْطِهِ مِنْهَا لَمْ يَفِ لَهُ

مترجم:

2207.

حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تین آدمی ایسے ہیں جن سے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کلام نہیں فرمائے گا، نہ ان کی طرف دیکھے گا، نہ انہیں پاک کرے گا، اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے۔ ایک وہ آدمی جس کے پاس صحرا میں (چشمے وغیرہ کا) پانی، اس کی ضرورت سے زائد ہے اور وہ مسافر کو اس کے استعمال سے منع کرتا ہے۔ (دوسرا) وہ آدمی جس نے عصر کے بعد کسی کے ساہتھ سودا بیچا اور اللہ کی قسم کھا کر کہا کہ اس نے اتنی قیمت میں اسے خریدا ہے۔ خریدار نے اسے سچ سمجھ لیا، حالانکہ حقیقت اس کے خلاف تھی۔ اور (تیسرا) وہ آدمی جو کسی امام (اسلامی حکمران) کی بیعت کرتا ہے اور وہ صرف حصول دُنیا کے لیے اس کی بیعت کرتا ہے، اگر امام اسے دنیا (کا مال) دے دے تو وفا کرتا ہے اور اگر امام اسے دنیا کا مال نہ دے تو وہ بیعت پر قائم نہیں رہتا (امام کی اطاعت نہیں کرتا۔)