تشریح:
فوائد ومسائل:
(1) مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف اور معناً صحیح کہا ہے جیسا کہ انہوں نے تحقیق و تخریج میں ’’اصل الحدیث صحیح ‘‘ کہہ کر اس طرف اشارہ کیا ہے علاوہ ازیں دیگر محققین نے بھی اسے صحیح قرار دیا ہے لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود قابل عمل اور قابل حجت ہے۔ تفصیل کےلیے دیکھیے: (الموسوعة الحديثية مسند الإمام أحمد:25/ 287،286، وصحيح سنن ابن ماجة للألبانى، رقم: 1905) بنابریں اپنی ملکیت کی چیز کے بارے میں مشروط قسم کھانا جائز ہے مثلاً: اگر میں فلاں کام کروں تو میرا غلام آزاد ہے۔
(2) ہمسائے کو مشترک دیوار پر شہتیر وغیرہ رکھ کر چھت ڈالنے سے منع کرنا جائز ہے نہیں۔
(3) بزرگوں کو چاہیے کہ دو افراد میں پیدا ہونے والے باہمی اختلاف کو عدل وانصاف کے ساتھ ختم کرنے کی کوشش کریں۔
(4) صحابہ وتابعین کرام حدیث سن کر جھگڑا ختم کر دیتے تھے اور حدیث پر عمل کرتے تھے خواہ حدیث کا فیصلہ ان کے خلاف ہی ہو۔
(5) کوشش کرنی چاہیے کہ قسم کھانے والا اپنی قسم توڑنے پر مجبور نہ ہو بلکہ اپنی قسم پوری کرلے۔