تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) دنیوی معاملات میں ہروہ کام جائز ہے جس سےمنع نہ کیا گیا ہو لیکن عبادت میں صرف وہی کام جائز ہے جو رسول اللہ ﷺ سےثابت ہے۔ خود ساختہ رسوم اوراعمال کوثواب کا باعث قراردینا درست نہیں بلکہ یہ اعمال بدعت ہیں جن کا ارتکاب گناہ ہے۔ رسول اللہ ﷺ ایک انسان تھے اس لیے دنیا کے معاملات میں رسول اللہ ﷺنے اپنی رائے کووہ اہمیت نہیں دی جو ایک پیشے سے متعلق ماہر آدمی کی رائے کو دی۔
(2) نبی کےلیے ضروری نہیں کہ وہ ہر پیشے اور ہر فن کی باریکیوں سے واقف ہو البتہ جن معاملات کا تعلق شریعت کی تبلیغ وتوضیح سے ہوتاہے ان میں نبی کواللہ کی طرف سے مکمل رہنمائی ملتی ہے۔
(3) سچا نبی جھوٹ نہیں بول سکتا۔ اور جس شخص سے جھوٹ کا ارتکاب ثابت ہو جائے وہ نبوت کے دعوے میں سچا نہیں ہوسکتا۔ مرزا غلام احمد قادیانی کے جھوٹا ہونے کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ اس نے دنیوی معاملات میں صریح جھوٹ بولا اورعوام کو دھوکا دیا مثلاً اس نے اپنی کتاب براہین احمدیہ کےبارے میں اعلان کیا کہ وہ پچاس اجزاء پر مشتمل ہوگی۔ لیکن پہلی جلد شائع نہ ہو سکی توکہہ دیا کہ پانچ حصوں کی اشاعت سے پچاس حصوں کا وعدہ پورا ہو گیا ہے اس کے علاوہ اس نے متعدد جھوٹ بولے اورجھوٹے دعوے کیے جس کی تفصیل شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب کذبات مرزا وغیرہ میں ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔