تشریح:
فوائد ومسائل:
(1) مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ روایت کے بعض حصے کے شواہد مسند احمد (4؍32) میں حسن درجے کے ہیں، اس کے بعد انہوں نے آگے آنے والی حدیث کی طرف اشارہ کیا ہے جو کہ صحیح ہے، اس میں دو باتوں (بدلے میں قتل کرنے یا دیت دینے) کا ذکر موجود ہے، لہٰذا دو باتیں صحیح روایت سے ثابت ہوئیں اور تیسری بات ’’معاف کرنا‘‘ اس کی اسلام میں بڑی اہمیت ہے اور رسول اللہﷺ نے اس کی ترغیب بھی دلائی ہے۔ بنابریں مذکورہ حدیث میں جن تین چیزوں کا ذکر ہے وہ دیگر شواہد اور قرائن کی بنا پر درست ہیں۔ واللہ اعلم۔
(2) ’’قتل یا زخم کی مصیبت‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ اس کا کوئی رشتہ دار قتل ہو جائے، یا خود اسے زخمی کر دیا جائے، دونوں صورتوں میں اسے قصاص لینے کا حق بھی ہے، دیت بھی لے سکتا ہے اور معاف بھی کرسکتا ہے۔ یہ مسئلہ دوسرے دلائل سے ثابت ہے۔
(3) چوتھی چیز کا مطلب غیرقانونی مطالبہ ہے، مثلاً: پہلے دیت وصول کرلے، پھر موقع پا کر قاتل کو قتل کردے۔ یہ بہت بڑا جرم ہے، ایسا شخص خود قتل کا مجرم قرار پائے گا اور شرعی قانون کے مطابق سزا کا مستحق ہوگا ۔ ایک کا م کرکے دوسرا کام کرنے کا بھی یہی مطلب ہے۔