قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْوَصَايَا (بَابُ النَّهْيِ عَنِ الْإِمْسَاكِ فِي الْحَيَاةِ وَالتَّبْذِيرِ عِنْدَ الْمَوْتِ)

حکم : صحیح 

2706. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ شُبْرُمَةَ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَبِّئْنِي مَا حَقُّ النَّاسِ مِنِّي بِحُسْنِ الصُّحْبَةِ فَقَالَ نَعَمْ وَأَبِيكَ لَتُنَبَّأَنَّ أُمُّكَ قَالَ ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ أُمُّكَ قَالَ ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ أُمُّكَ قَالَ ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ أَبُوكَ قَالَ نَبِّئْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ عَنْ مَالِي كَيْفَ أَتَصَدَّقُ فِيهِ قَالَ نَعَمْ وَاللَّهِ لَتُنَبَّأَنَّ أَنْ تَصَدَّقَ وَأَنْتَ صَحِيحٌ شَحِيحٌ تَأْمُلُ الْعَيْشَ وَتَخَافُ الْفَقْرَ وَلَا تُمْهِلْ حَتَّى إِذَا بَلَغَتْ نَفْسُكَ هَا هُنَا قُلْتَ مَالِي لِفُلَانٍ وَمَالِي لِفُلَانٍ وَهُوَ لَهُمْ وَإِنْ كَرِهْتَ

مترجم:

2706.

حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: اللہ کے رسولﷺ! مجھے بتائیے کہ میرے حسن سلوک کا مستحق کون ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ہاں! قسم ہے تیرے باپ (کے رب) کی! تجھے ضرور بتاؤں گا۔ تیری ماں (تیرے حسن سلوک کی سب سے زیادہ مستحق ہے۔‘‘) اس نے کہا: پھر کون؟ آپ نے فرمای: ’’پھر تیری ماں۔‘‘ اس نے کہا: پھر کون؟ آپ نے فرمایا: ’’پھر تیری ماں۔‘‘ اس نے کہا : پھر کون؟ آپ نے فرمایا: ’’تیرا باپ۔‘‘ اس نے کہا: اے اللہ کے رسولﷺ! مجھے میرے مال کے بارے میں بتایئے کہ میں اس میں سے کس طرح صدقہ کروں؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں! قسم ہے اللہ کی! تجھے ضروربتاؤں گا۔ (وہ اس طرح ہے کہ) تو اس وقت صدقہ کرے جب تو تندرست ہو اور مال سے محبت رکھتا ہو، تجھے زندہ رہنے کی امید ہو فقر کا اندیشہ ہو۔ (یہ صدقہ کا صحیح وقت ہے) اور مؤخر نہ کرنا حتی کہ جب تیری جان یہاں (حلق تک) پہنچ جائے، پھر تو کہے: میرا مال فلاں کو دے دینا، میرا مال فلاں کو بھی دے دینا۔ وہ تو انھی کا ہو چکا، اگرچہ تجھے یہ (حقیقت) ناگوار محسوس ہو۔‘‘