قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْوَصَايَا (بَابُ لَا وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ)

حکم : صحیح (الألباني)

2712. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَنْبَأَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ خَارِجَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَهُمْ وَهُوَ عَلَى رَاحِلَتِهِ وَإِنَّ رَاحِلَتَهُ لَتَقْصَعُ بِجِرَّتِهَا وَإِنَّ لُغَامَهَا لَيَسِيلُ بَيْنَ كَتِفَيَّ قَالَ إِنَّ اللَّهَ قَسَمَ لِكُلِّ وَارِثٍ نَصِيبَهُ مِنْ الْمِيرَاثِ فَلَا يَجُوزُ لِوَارِثٍ وَصِيَّةٌ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ وَمَنْ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ أَوْ تَوَلَّى غَيْرَ مَوَالِيهِ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ أَوْ قَالَ عَدْلٌ وَلَا صَرْفٌ

سنن ابن ماجہ:

کتاب: وصیت سے متعلق احکام ومسائل

تمہید کتاب (باب: وارث کےحق میں وصیت جائزنہیں)

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ مولانا محمد عطاء اللہ ساجد (دار السلام)

2712.

حضرت عمرو بن خارجہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے لوگوں سے خطاب فرمایا جب کہ آپ اپنی سواری (اونٹنی) پر سوار تھے۔ اور آپ کی سواری خوب جگالی کر رہی تھی، اور اس کا لعاب میرے کندھوں کے درمیان (پشت پر) گر رہا تھا۔ (اس موقع پر) آپ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے ہر وارث کو ترکے کا حصہ تقسیم کر کے دے دیا ہے۔ لہٰذا وارث کے لیے وصیت جائز نہیں۔ بچہ بستر والے کا ہے اور بدکار کے لیے پتھر ہیں۔ جو شخص اپنے باپ کے سوا کسی اور کا بیٹآ ہونے کا دعوی کرے یا اپنے آزاد کرنے والوں کے سوا کسی اور کی طرف آزادی کی نسبت کرے تو اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور سب لوگوں کی لعنت ہے۔ اس کا نہ فرض قبول ہوگا اور نہ نفل۔‘‘ یا فرمایا: ’’نہ نفل قبول ہو گا نہ فرض۔‘‘