تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) جنگ میں شریک ہونے والے صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کی تعداد مشہور قول کے مطابق تین سو تیرہ تھی جن میں سے 231 مجاہد انصاری تھے۔
(ا) قبیلہ اوس سے 61 اور قبیلہ خزرج سے 170۔ مہاجرین کی تعداد مشہور قول کے مطابق 82 تھی ۔ بعض علماء نے 83 یا 82 بیان کی ہے۔ اس وجہ سے کل لشکر کی تعداد بھی 314 یا 317 ذکر کی گئی ہے۔ دیکھیے۔ (الرحيق المختوم، مولانا صفي الرحمن مبارك پوري رحمة الله)
(2) طالوت اور ان کے ساتھیوں کا واقعہ سورۃ بقرۃ آیت :246 تا 251 میں تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔
(3) جس طرح حضرت طالوت کا ساتھ دینے والے پکے مومن تھے اسی طرح غزوہ بدر میں شریک ہونے والے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کامل مومن تھے۔ اور دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے افضل تھے۔