تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) (حافر) اس کھر کو کہتے ہیں جو آگے سے دو حصوں میں تقسیم نہیں ہوتا جیسے گھوڑے گدھے یا خچر کا کھر ہوتا ہے۔ یہاں مراد وہ جانور ہیں جن کا اس طرح کا کھر ہوتا ہے۔
(2) گھوڑے جہاد میں استعمال ہوتے ہیں اس لیے ان کی تربیت اور دیکھ بھال کی ترغیب کے لیے ان کی دوڑ کے مقابلے کرائے جا سکتے ہیں۔ دوسری احادیث سے پیدل دوڑ تیر اندازی اور کشتی کے مقابلوں کا ثبوت بھی ملتا ہے لہٰذا ہر اس کھیل کی حوصلہ افزائی کرنے کا جواز ہے جس سے جہاد میں مدد ملے۔ دوسرے کھیلوں میں حصہ لینا اور ان کی حوصلہ افزائی کرنا وقت دولت اور صلاحیتوں کا ضیاع ہے اس لیے ان سے اجتناب کرنا چاہیے۔
(3) فی سبیل اللہ مال خرچ کرنے میں اور علم و تعلیم میں مسابقت شرعاً مستحسن ہے۔ (سنن ابن ماجه، حديث :٨-٤٢) اس لیے تعلیمی اداروں میں حفظ قرآن، تجوید، حفظ حدیث، حسن قرات، نعت رسول اور مختلف دینی موضوعات پر تقریر وتحریرکے مقابلے منعقد کرانا اور ان میں سبقت حاصل کرنے والوں کو انعام دینا درست ہے۔ کیونکہ اس سے دینی علوم کے حصول کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور یہ ایک قسم کا علمی جہاد ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح، وصححه ابن حبان، وحسنه الترمذي) . إسناده: حدثنا أحمد بن يونس: حدثنا ابن أبي ذئب عن نافع بن أبي نافع عن أبي هريرة.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله كلهم ثقات على شرط الشيخين؛ غير نافع ابن أبي نافع، وهو ثقة. والحديث أخرجه البيهقي (10/16) وغيره من أصحاب "السنن " وغيرهم من طرق عن ابن أبي ذئب. وله طرق أخرى عن أبي هريرة، وشواهد، خرجتها في "إرواء الغليل " (1506) .