تشریح:
فوائدومسائل:
(1) مال غنیمت کے پانچ حصے مجاہدین میں تقسیم کئے جاتے ہیں۔ ایک حصہ بیت المال کا ہوتا ہے۔ بیت المال کا یہ حصہ (خمس) جہاں مفاد عامہ کے معاملات پر خرچ کیا جاتا ہے۔ وہاں اس میں سے ایک حصہ رسول اللہ ﷺ کے رشتہ داروں کا ہے جنھیں زکوۃ وصدقات لینا حرام ہے۔ اللہ تعالی نے فرمایا ﴿وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُم مِّن شَيْءٍ فَأَنَّ لِلَّهِ خُمُسَهُ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ﴾ (الانفال ٤١/٨) ’’جان لو کہ تم جس قسم کی جو کچھ غنیمت حاصل کرو اس میں پانچواں حصہ اللہ کا رسول کا (رسول کے)قرابت داروں کا یتیموں کا مسکینوں کااور مسافروں کا ہے۔‘‘
(2) ہاشم مطلب عبد شمس اور نوفل سب عبد مناف کے بیٹے تھے۔ لیکن رسول اللہﷺ کے قرابت داروں کا حصہ صرف ہاشم اور مطلب کی اولاد کو ملتا ہے۔ انھی پر زکاۃ حرام ہے۔ عبد شمس اور نوفل کی اولاد اس میں شامل نہیں۔
(3) حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ نوفل کی اولاد میں سے تھے اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ عبد شمس کی اولاد میں سے تھے۔ انھیں خمس میں سے حصہ نہیں ملا۔ بنو ہاشم اور بنو مطلب کے ایک ہونے کی مختلف انداز سے وضاحت کی گئی ہے۔ زیادہ صحیح بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ بنو مطلب نے اسلام سے پہلے بھی بنو ہاشم کا ساتھ دیا تھا اور شعب ابی طالب میں میں بنو ہاشم کے ساتھ رہے اور تکلیفیں برداشت کیں۔ جب کہ بنو نوفل اور بنو عبد شمس نے بائیکاٹ کرنے والوں کا ساتھ دیا اس لیے ان کا بائیکاٹ نہیں کیا گیا چنانچہ خمس کے استحقاق میں بھی بنو ہاشم اور بنو مطلب کو برابر رکھا گیا ہے۔واللہ أعلم۔