تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) حج صرف اس شخص پر فرض ہے جو طاقت رکھتا ہو۔ یعنی گھر سے روانہ ہونے سے لیکر واپسی تک کے اخراجات برداشت کر سکتا ہو۔ اس میں کھانے پینے کے اخراجات بھی شامل ہیں اور سواری کا خرچ یعنی کرایہ وغیرہ بھی۔
(2) نبی اکرمﷺ اپنی مرضی سے کسی کام کو فرض یا حرام قرار نہیں دیتے تھے تاہم صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کا سوال کرنا ان کے شوق عبادت کو ظاہر کرتا ہے۔ ممکن ہے اللہ تعالی کو صحابہ کی کسی نیکی سے محبت اور اس کا شوق اس قدر پسند آجائے کہ اس کا حکم نازل ہوجائے اس لیے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو زیادہ سوالات سے منع فرما دیا گیا تھا تاکہ کوئی ایسا حکم نازل نہ ہو جائے جو بعد والوں کے لیے مشقت کا باعث ہو۔
(3) اسلامی شریعت کے احکام آسان اور قابل عمل ہیں لہٰذا ان کی ادائیگی میں کوتاہی کرنا محرومی کا باعث ہے۔
(4) حج زندگی میں ایک ہی بار ادا کرنا فرض ہے۔ دوسرا حج نفل ہوگا۔ لیکن اگر کسی نے بالغ ہونے سے پہلے یا غلامی کی حالت میں حج کیا ہے تو اس کا یہ حج نفل ہوگا۔ بالغ ہونے کے بعد یا آزادی ملنے پر اگر استطاعت ہوتو دوبارہ حج ادا کرنا فرض ہوگا۔