تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) وقوف عرفات حج کا اہم ترین رکن ہے۔ جس کو یہ رکن بروقت ادا کرنے کا موقع مل گیا اس کا حج فوت نہیں ہوگا۔ اور جو شخص اتنا لیٹ ہوگیا کہ وہ وقت پر وقوف عرفات نہیں کرسکا تو اس کا حج فوت ہوگیا۔ اگر استطاعت ہوتو دوبارہ حج کرے۔
(2) وقوف عرفات کا اصل وقت نو ذوالحجہ کو زوال آفتاب سے غروب آفتاب تک ہے۔ اس عرصے میں اگر کسی شخص نے چند منٹ بھی عرفات میں گزارلیے تو اس کا یہ رکن ادا ہوگیا۔
(3) جو شخص سورج غروب ہونے تک عرفات میں نہ پہنچ سکے وہ رات کو صبح صادق ہونے سے پہلے پہلے عرفات میں حاضر ہوجائے تو اس کا بھی حج ادا ہوجائے گا۔ اس کو چاہیے کہ عرفات میں تھوڑی دیر ٹھہر کر مزولفہ آ جائے اور باقی رات وہیں گزارے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح، وصححه ابن الجارود وابن حبان والحاكم، ووافقه الذهبي، وقال سفيان بن عيينة: ليس بالكوفة حديث أشرف ولا أحسن من هذا) .
إسناده: حدثنا محمد بن كثير: ثنا سفيان: حدثني بُكَيْرُ بن عطاء عن عبد الرحمن بن يَعْمَرَ الدِّيلِيِّ. قال أبو داود: " وكذلك رواه مهران عن سفيان قال: " الحجَ الحجّ " مرتين.
ورواه يحيى بن سعيد القطان عن سفيان قال: " الحج " مرةً ".
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله ثقات رجال الشيخين؛ غير بكير بن عطاء الليثي، وهو ثقة. والحديث أخرجه سائر أصحاب " السنن " وغيرهم، وهو مخرج في "الإرواء "
(1064) .