تشریح:
فوئاد و مسائل:
(1) اپنے وطن میں رہتے ہوئے کسی کے ہاتھ قربانی کے جانور مکہ بھیج دینا درست ہے۔ اس کا بھی بہت زیادہ ثواب ہے۔
(2) ہدی کا جانور راستے میں تھک جائے یا بیمار ہو جائے، یا مزید سفر نہیں کرسکے تو اسے راستے میں ہی قربان کردیا جائے۔
(3) نحر سے مراد اونٹ کو قربان کرنے کا معروف طریقہ ہے۔ اونٹ کو ذبح کرنے کا قرآن وسنت سے ثابت شدہ طریقہ یہ ہے کہ اسے کھڑا کرکے ذبح کیا جائے۔ ارشاد باری تعالی ہے۔﴿وَالْبُدْنَ جَعَلْنَاهَا لَكُم مِّن شَعَائِرِ اللَّهِ لَكُمْ فِيهَا خَيْرٌ ۖ فَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهَا صَوَافَّ ۖ﴾ (الحج 22/ 36) ’’اور قربانی کے اونٹ جنھیں ہم نے تمھارے لیے اللہ کی(عظمت) نشانیوں میں سے بنایاہےتمھارے لیے ان میں بہت بھلائی ہےلہذا (نحر کے وقت جب) وہ گھٹنا بندھے کھڑے ہوں تو اس حالت میں تم ان پر اللہ کا نام لو۔‘‘ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ (صواف) کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اس کے معنی (قياماً)کے ہیں یعنی کھڑے ہونے کی حالت میں اونٹ کو نحر کیا جائے۔ (صحيح البخاري، الحج، باب (١١٩) نحر البدن قائمة) علاوہ ازیں اونت کی بائیں ٹانگ کو باندھ لیا جائے۔ نبی اکرم ﷺاور صحابہ کرام رضی اللہ عنہ قربانی کے موقع پراونٹوں کو اسی طرح ذبح کرتے تھے۔ حضرت جابر بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ اونٹ کو اسی طرح ذبح کرتےتھے۔ کہ ا س کا بایاں پاؤں بندھا ہوتا اور وہ باقی ماندہ تین پاؤں پر کھڑا ہوتا۔ (سنن أبي داؤد، المناسك، باب كيف تنحرالبدن، حديث:١٧٦٧) حضرت زیاد بن جبیر ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ ایک شخص کے پاس تشریف لائے جس نے ذبح کرنے کے لیے اپنی اونٹنی کو بٹھایا ہوا تھا۔ آپ نے فرمایا: اسے کھڑا کرکے باندھ لو یہی حضرت محمد ﷺ کی سنت ہے۔ (صحيح البخاري، الحج، باب النحر الابل مقيدة، حديث:١٧١٣) اونٹ کے علاوہ دیگر جانوروں کو ذبح کیا جاتا ہےیعنی ان کا حلق اور ساتھ کی رگیں کاٹی جاتی ہیں۔
(4) جوتی سے نشان لگانے کا مقصد یہ ہے کہ آنے جانے والوں کو معلوم ہوجائےکہ یہ ہدی کا جانور تھا جو عذر کی وجہ سے راستے میں ذبح کردیا گیاہے۔ اور وہ اس کا گوشت کھالیں۔
(5) راستے میں ذبح ہونے والی ہدی کا گوشت قربانی کرنے والا نہیں کھا سکتا۔ نہ اس کے ساتھی کھا سکتے ہیں جبکہ دوسرے عازمین حج یا اس علاقے کے باشندے اس کا گوشت استعمال کرسکتے ہیں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وقد أخرجه هو وابن الحارود وابن
حبان) .
إسناده: حدثنا سليمان بن حرب ومسدد قالا: ثنا حماد. (ح) وثنا مسدد:
ثنا عبد الوارث- وهذا حديث مسدد- عن أبي التَّيَّاح عن موسى بن سلمة عن ابن
عباس.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم؛ وقد أخرجه كما يأتي.
والحديث أخرجه أحمد (1/279) : ثنا عفان: ثنا حماد بن سلمة... به.
وأخرجه مسلم (4/92) ، والبيهقي (5/242- 243) من طريق يحيى بن
يحيى: أخبرنا عبد الوارث بن سعيد... به.
ثم أخرجاه هما، وابن الجارود (425) ، وأحمد (1/217) من طريق إسماعيل
ابن عُلَيَّةَ عن أبي التياح... به.
وخالفه في إسناده قتادة فقال. عن سنان بن سلمة عن ابن عباس أن ذُؤَيباً أبا
قبيصة حدثه: أن رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كان... الحديث.
أخرجه مسلم، وابن ماجه (2/265) ، والبيهقي، وأحمد (4/225) ،
والطبراني في "المعجم الكبير" (1/213/1) .
قلت: فجعله قتادة من (مسند قبيصة) ، ولعله أصح من رواية أبي التياح الذي
جعله من (مسند ابن عباس) لم يتجاوزه إلى قبيصة؛ فإن من المعلوم أن زيادة الثقة
مقبولة. والله أعلم.
وله شاهد من حديث عمرو بن خارجة، يرويه شهر بن حوشب عنه...
نحوه: أخرجه أحمد (4/64 و 187 و 238 و 5/377) .
وشاهد آخر من حديث سَلَمَةَ بن الُمحبقِ... مرفوعاً نحو: أخرجه أحمد
(5/6) .