تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) مکہ ہمیشہ سے حرم ہے اور حرم رہے گا۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس کے حرم ہونے کا اعلان فرمایا۔
(2) بعض احکام ایسے بھی ہیں جو تمام شریعتوں میں برابر قائم رہے ہیں۔ ان میں سے ایک کعبہ شریف کا حج اور حرم مکہ کی حرمت بھی ہے۔
(3) حرم مکہ میں درخت کاٹنا منع ہے۔
(4) حرم کی حدود میں شکار کرنا منع ہے۔
(5) اگر جانور حرم کی حد میں داخل ہوجائےتو شکاری کے لیے جائز نہیں کہ اسے حرم کی حد سے نکالنے کی کوشش کرے۔
(6) اذخر ایک خاص قسم کی گھاس ہےجو اس علاقے میں کثرت سے پیدا ہوتی ہے۔
(7) اذخر گھاس حرم کی حد میں بھی کاٹنا جائز ہے۔
(8) رسول اللہ ﷺ سے اذخر کی اجازت طلب کی گئی اور آپ نے اجازت دے دی اس کا یہ مطلب نہیں کہ رسول مقبول ﷺ شرعی احکام میں ترمیم کا حق رکھتے ہیں بلکہ یہ استثنا بھی وحی کے ذریعے تھا کیونکہ ارشاد باری تعالی ہے:(وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ ﴿٣﴾ إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىٰ ) (النجم: 3، 4) ’’پیغمبر اپنی خواہش سے کلام نہیں کرتے وہ تو وحی ہوتی ہے جو ان پر نازل ہوتی ہے۔‘‘