تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) مولانا عبدالغنی رحمہ اللہ سنن ابن ماجہ کے حاشیہ انجاح الحاجہ میں خوان کے بارے میں لکھتے ہیں: اس پر رکھ کر کھانا دولت مندوں اور متکبروں کی عادت ہے تاکہ انہیں کھانا کھاتے وقت جھکنے یا سر جھکانے کی ضرورت نہ پڑے۔ اس لیے اس کا ترجمہ چھوٹی میز یا تپائی وغیرہ کیا جا سکتا ہے۔
(2) سکرجه چھوٹی پلیٹ یا تھالی اور رکابی وغیرہ کو کہتے ہیں جس میں چٹنی وغیرہ رکھی جاتی ہے۔ یہ لذت پسندی اور عیش پرستی کامظہر ہے۔ رسول ا للہ ﷺ کا کھانا سادہ اور زود ہضم ہوتا تھا اس لیے چٹنی وغیرہ کی ضرورت ہی نہیں پڑتی تھی۔
(3) سفرہ (دستر خوان ) سے مراد وہ کپڑے یا چمڑے کا ٹکڑا ہے جسے بچھا کر اس پر کھانا رکھا جاتا ہے۔ اہل عرب اب بھی میز کرسی استعمال کرنے کے بجائے زمین پر دستر خوان بچھا کر کھانا کھانے کے عادی ہیں۔