تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) اس روایت کے راوی وہ حضرت انس بن مالک نہیں جو رسول اللہ ﷺ کے خادم خاص اور حضرت ام سلیم ؓ کے بیٹے تھے بلکہ یہ ایک اور صحابی ہیں اس لیے راوی کے وضاحت کر دی کہ ان کا تعلق بنوعبد الاشہل کے قبیلے سے ہے۔
(2) روزے دار کواگر کھانے کی دعوت دی جائے تو نفلی روزہ چھوڑ کر دعوت قبول کرلینا بہتر ہے تاہم روزہ مکمل کرنا بھی جائز ہے۔
(3) اگر کھانے کی دعوت دینے پر دوسرا شخص معذرت کرلے تو زیادہ اصرار نہیں کرنا چاہیے۔
(4) رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کھانا ایک عظیم شرف ہے جس کے چھوٹ جانے پر صحابی کو بعد میں افسوس ہوا کیونکہ روزہ تو بعد میں بھی رکھا جا سکتا تھا۔ دوسرے علاقے میں رہائش پذیر ہونے کی وجہ سےانہیں دوبارہ ایسا موقع نہیں ملا کہ یہ شرف حاصل کر سکیں۔