قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ (بَابُ الشُّرْبِ بِالْأَكُفِّ وَالْكَرْعِ)

حکم : ضعیف (الألباني)

3431. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى الْحِمْصِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَشْرَبَ عَلَى بُطُونِنَا، وَهُوَ الْكَرْعُ، وَنَهَانَا أَنْ نَغْتَرِفَ بِالْيَدِ الْوَاحِدَةِ، وَقَالَ: لَا يَلَغْ أَحَدُكُمْ، كَمَا يَلَغُ الْكَلْبُ، وَلَا يَشْرَبْ بِالْيَدِ الْوَاحِدَةِ، كَمَا يَشْرَبُ الْقَوْمُ الَّذِينَ سَخِطَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ، وَلَا يَشْرَبْ بِاللَّيْلِ مِنْ إِنَاءٍ، حَتَّى يُحَرِّكَهُ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ إِنَاءً مُخَمَّرًا، وَمَنْ شَرِبَ بِيَدِهِ وَهُوَ يَقْدِرُ عَلَى إِنَاءٍ، يُرِيدُ التَّوَاضُعَ، كَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِعَدَدِ أَصَابِعِهِ حَسَنَاتٍ، وَهُوَ إِنَاءُ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ عَلَيْهِمَا السَّلَامُ، إِذْ طَرَحَ الْقَدَحَ، فَقَالَ: أُفٍّ هَذَا مَعَ الدُّنْيَا

سنن ابن ماجہ:

کتاب: مشروبات سے متعلق احکام ومسائل

تمہید کتاب (باب: چلو سے پانی پینا اور منہ لگا کر پانی پینا)

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ مولانا محمد عطاء اللہ ساجد (دار السلام)

3431.

حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: رسو ل اللہ ﷺ نے ہمیں پیٹ کے بل (لیٹ کر) پانی پینے سے منع فرمایا ہے، اسی کو کرع کہتے ہیں۔ اور ہمیں ایک ہا تھ سے چلو میں پانی لینے سے منع کیا ہے اور فرمایا: ’’کو ئی شخص اس طرح زبا ن نکال کر پا نی نہ پیے، جس طرح کتا زبا ن سے پانی پیتا ہے، نہ اس طرح ایک ہا تھ سے پانی پیے، جس طرح وہ لوگ پیتے ہیں جن سے اللہ ناراض ہے، اور نہ رات کو کسی برتن میں پانی پیے جب تک اسے حرکت نہ دے لے’ سوائے اس کے کہ برتن ڈھکا ہوا ہو۔ اور جو شخص انکسار کی نیت سے ہا تھ سے (چلو بھر کر) پانی پیتا ہے، حا لانکہ اسے برتن مل سکتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے لئے اس کی انگلیوں کی تعداد کے مطا بق نیکیا ں لکھ دیتا ہے۔ یہ (ہا تھوں کی لپ) عیسیٰ ابن مریم علیہ السلا م کا برتن تھا۔ جب انھوں نے یہ کہہ کر پیالہ پھینک دیا تھا: اف!یہ بھی دنیا کا سامان ہے۔‘‘