قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ الطِّبِّ (بَابُ الْعَيْنُ)

حکم : صحیح 

3509. حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، قَالَ: مَرَّ عَامِرُ بْنُ رَبِيعَةَ بِسَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، وَهُوَ يَغْتَسِلُ فَقَالَ: لَمْ أَرَ كَالْيَوْمِ، وَلَا جِلْدَ مُخَبَّأَةٍ فَمَا لَبِثَ أَنْ لُبِطَ بِهِ، فَأُتِيَ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقِيلَ لَهُ: أَدْرِكْ سَهْلًا صَرِيعًا، قَالَ «مَنْ تَتَّهِمُونَ بِهِ» قَالُوا عَامِرَ بْنَ رَبِيعَةَ، قَالَ: «عَلَامَ يَقْتُلُ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ، إِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ مِنْ أَخِيهِ مَا يُعْجِبُهُ، فَلْيَدْعُ لَهُ بِالْبَرَكَةِ» ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ، فَأَمَرَ عَامِرًا أَنْ يَتَوَضَّأَ، فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ، وَرُكْبَتَيْهِ وَدَاخِلَةَ إِزَارِهِ، وَأَمَرَهُ أَنْ يَصُبَّ عَلَيْهِ قَالَ سُفْيَانُ: قَالَ مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ: وَأَمَرَهُ أَنْ يَكْفَأَ الْإِنَاءَ مِنْ خَلْفِهِ

مترجم:

3509.

حضرت ابو امامہ (اسعد) بن سہل بن حنیف ؓ سے روایت ہے، حضرت سہل بن حنیف ؓ نہا رہے تھے کہ حضرت عامر بن ربیعہ ؓ گزرے، انہوں نے (سہل کو دیکھ کر) کہا: جیسا (خوش رنگ جسم) آج دیکھا ہے ، پہلے) کبھی نہیں دیکھا۔ کسی پردہ نشین (کنواری لڑکی) کی جلد بھی ایسى (خوش رنگ) نہیں (ہوتی۔) وہ فوراً ہی زمین پر گڑ پڑے (اچانک تیز بخار ہوا کہ کھڑے نہ رہ سکے۔) انہیں نبی ﷺ کےپاس لایا گیا اور کہا گیا: سہل ؓ کی خبر لیجئے، وہ تو گر پڑے ہیں (اٹھ بھی نہیں سکتے۔) نبی ﷺ نے فرمایا: ’’تمہیں اس کے بارے میں کس پر شک ہے؟‘‘ لوگوں نے کہا: عامر بن ربیعہ ؓ (كي نظر لگی ہے۔) نبی ﷺ نے فرمایا: ’’کیا وجہ ہے کہ ایک آدمی اپنے بھائی كو قتل  كرنے والی حرکت کرتا ہے؟ اگر کسی کو ابنے بھائی کی کوئی چیز نظر آئے جو اسے اچھی لگے تو اسے چاہیے کہ اسے برکت کی دعا دے۔‘‘ پھر پانی طلب فرمایا اور عامر ؓ کو حکم دیا کہ وضو کریں، چنانچہ انہوں نے اپنا چہرہ کہنیوں تک، دونوں گھٹنے ، اور تہبند کا اندر کا حصہ دھویا۔ آپ ﷺ نے وہ پانی سہل پر ڈالنے کا حکم دیا۔ سفیان نے کہا: معمر نے امام زہر ی سے بیان کیا: اور آپ ﷺ نے حکم دیا کہ وہ برتن ان (سہل ) کے پیچھے سے (ان پر) انڈیل دیا جائے۔