تشریح:
(1) اسلام نے اپنی تعلیمات میں حفظان صحت کے اصولوں کو بھی مدنظر رکھا ہے۔ اس کی ایک مثال یہ حدیث مبارک ہے جس میں کھانے پینے کی چیزوں کو نقصان دہ اشیاء سے محفوظ رکھنے لے لیے ڈھانک کر رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔
(2) پانی میں مضر صحت اشیاء گرد وغبار وغیرہ بہت جلد مل جاتی ہیں۔ جب پانی کی مقدار کم ہو جیسے کہ گھر کے برتنوں میں ہوتی ہے تو تھوڑی سی آلودگی بھی پانی کو ناقابل استعمال بناسکتی ہے۔ پانی کے مشکیزے کا منہ باندھ کر رکھنے میں یہ حکمت ہے کہ اس طرح پانی آلودگی سے محفوظ ہوجاتا ہے اور اس کے خراب ہونے کا اندیشہ نہیں رہتا۔
(3) برتن خواہ پانی کے ہوں یا کھانے کےان پر ڈھکن وغیرہ ضرور رکھنا چاہیےتاکہ ان میں گردوغبار اور کیڑے مکوڑے داخل نہ ہوسکیں کیونکہ بعض حشرات خطرناک بھی ہوسکتے ہیں۔ خاص طور پر رات کے وقت چھوٹے موٹے حشرات اپنے بلوں سے باہر نکلتے ہیں وہ کھانے پینے کی چیزوں میں داخل ہوسکتے ہیں، اس لیے رات کو برتن ڈھانکنے کا خاص طور پر حکم دیا گیا ہے۔ دیکھیے: (صحيح البخاري، الأشربة، باب تغطية الإناء حديث:٥٦٢٣)
الحکم التفصیلی:
قال الألباني في السلسلة الصحيحة 1 / 57 )
رواه مسلم ( 6 / 105 ) و أحمد ( 3 / 355 ) من طريق القعقاع بن حكيم عن
جابر بن عبد الله مرفوعا .
( أوكوا ) أي شدوا رءوسها بالوكاء و هو الخيط الذي تشد به القربة و نحوها .
و في رواية لمسلم و غيره :
( غطوا الإناء ، و أوكوا السقاء ، و أغلقوا الباب ، و أطفئوا السراج ، فإن
الشيطان لا يحل سقاء ، و لا يفتح بابا ، و لا يكشف إناء ، فإن لم يجد أحدكم إلا
أن يعرض على إنائه عودا و يذكر اسم الله فليفعل ، فإن الفويسقة ( يعني الفأرة )
تضرم على أهل البيت بيتهم ) .
و للحديث طرق و ألفاظ أخرى ، و قد سقتها في إرواء الغليل في تخريج أحاديث
منار السبيل رقم ( 38 ) و سيطبع قريبا إن شاء الله تعالى