تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) مذکورہ روایت تقریباً تمام محققین کے نزدیک ضعیف ہے، تاہم حدیث میں بیان کردہ مسئلے کی دیگر روایات کے عمومات سے تائید ہوتی ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحديثية مسند الإمام أحمد: 29/ 125، 126) بنابریں بیٹی کی شادی کردینے کے بعد اس کے اخراجات والد کے ذمے نہیں۔
(3) بیٹی اور اس کے کم سن بچوں پر خرچ کرنا بہت ثواب کا باعث ہے۔
(4) بہن، بھانجی اور بھتیجی پر خرچ کرنا بھی اسی طرح ثواب کا کام ہے۔
(5) بیوہ اگر رشتے دار نہ بھی ہو تو نادار ہونے کی صورت میں اس کا اور اس کے یتیم بچوں کا خیال رکھنا بڑی نیکی ہے۔
الحکم التفصیلی:
قلت : وهذا إسناد ضعيف ، رجاله ثقات ؛ لكنه منقطع بين علي أبي موسى وسراقة ؛ فإنه ذكره بلاغاً عند أحمد ، وسنده إليه قوي .
ويؤيده أن البخاري رواه (80) : حدثنا عبد الله بن صالح : حدثني موسى بن علي عن أبيه : أن النبي - صلى الله عليه وسلم - قال لسراقة ... فذكره ؛ أرسله .