تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) اس حدیث میں قرآن مجید کی اس آیت کی طرف اشارہ ہے: ﴿وَلَقَد آتَيناكَ سَبعًا مِنَ المَثاني وَالقُرآنَ العَظيمَ﴾ (الحجر، 15: 87) ’’یقیناً ہم نے آپ کو بار بار دہرائی جانے والی سات آیات اور قرآن عظیم عطا فرمایا ہے۔”
(2) سورہ فاتحہ کو ’’سبع مثانی‘‘ اس لیے فرمایا گیا ہے کہ یہ ہر نماز کی ہر رکعت میں پڑھی جاتی ہے۔
(3) سورہ فاتحہ کو ’’قرآن عظیم‘‘ کا نام اس لیے دیا گیا ہے کہ یہ قرآن مجید کے تمام مضامین کا خلاصہ ہے، یعنی اس میں عقیدہ توحید، عملی توحید ، یعنی صرف اللہ کی عبادت اور صرف اس سے مدد مانگنا، اس کی صفات، عقیدہ آخرت، وعدہ، وعید، گزشتہ انبیاء اور ان کی امتوں کےنیک اور نا فرمان افراد کے واقعات سے عبرت اور اس کسے ہدایت کی درخواست جیسے اہم مضامین موجود ہیں۔
(4) اہم مسئلہ سمجھانے سے پہلے اس سمجھنے کا شوق پیدا کر دیا جائے تو وہ اچھی طرح سمجھ میں آتا ہے اور یاد رہتا ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط البخاري. وقد أخرجه في "صحيحهما)
إسناده: حدثنا عبيد الله بن معاذ: ثنا خالد: ثنا شعبة عن خبَيْب بن
عبد الرحمن قال: سمعت حفص بن عاصم يحدث عن أبي سعيد بن المُعَلى.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله ثقات على شرط الشيخين؛ وقد أخرجه
البخاري كما يأتي.
والحديث أخرجه النسائي (1/145) من طريق أخرى عن خالد- وهو ابن
مَهْران الحَذأء- عن شعبة-.- به
وأخرجه الطيالسي (1266) : حدثنا شعبة.-. به.
البخاري (8/119 و 9/49) ، والطحاوي (2/77) ، وأحمد (4/211) من
طرق أخرى عن شعبة... به.