تشریح:
(1) گزشتہ باب میں بیان ہوا کہ میاں بیوی ایک ہی برتن میں اکھٹے غسل کرسکتےہیں۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اکھٹے وضو بھی کرسکتے ہیں۔ اس باب کی احادیث سے صراحت کے ساتھ ثابت ہوگیا کہ یہ درست ہے۔
(2) مردوں اور عورتوں کے اکھٹے وضو کرنے سے مراد خاوند بیوی کا اکھٹا وضو کرنا بھی ہوسکتا ہے اور محرم مردوں عورتوں کا مل کر وضو کرنا بھی مراد ہوسکتا ہےکیونکہ وضو کے اعضاء محرم کے سامنے ظاہر کیے جا سکتے ہیں۔ محرم سے مراد وہ رشتہ دار ہیں جن سے ہمیشہ کے لیے نکاح حرام ہے، مثلاً: ماں، بیٹا، بہن، بھائی اور باپ، بیٹی وغیرہ۔ عورت کو ان رشتہ داروں سے پردہ کرنے کا حکم نہیں دیا گیا۔ وہ افراد جن سے نکاح وقتی طور پر حرام ہے محرم نہیں ہیں کیونکہ سالی سے نکاح سرف اسوقت تک حرام ہے جب تک اس کی بہن (بیوی) نکاح میں ہے۔اگر بیوی فوت ہوجائے یا اسے طلاق ہوجائے تواس کی بہن (سالی) سے نکاح جائز ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجه بدون الزيادة؛
وهي على شرط البخاري) .
إسناده: حدثنا مسدد: ثنا حماد عن أيوب عن نافع. (ح) ، وثنا عبد الله بن
مسلمة عن مالك.
قال مسدد: من الإناء الواحد.
وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ إلا الزيادة- زيادة مسدد-؛ فعلى
شرط البخاري؛ وقد أخرجه بدونها كما يأتي
والحديث في "الموطأ" (1/46- 47) بهذا السند.
والحديث أخرجه البخاري والنسائي وابن ماجه وكذا الإمام محمد في
"موطئه " (ص 60) ، والبيهقي، وأحمد (2/113) كلهم عن مالك... به، وزاد
فيه ابن ماجه الزيادة التي عند مسدد عن حماد عن أيوب.
وقد أخرجها أحمد أيضا (2/4) من طريق إسماعيل: أنا أيوب... به.
وهي عند عبيد الله عن نافع، كما في الرواية الآتية: