قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ الدُّعَاءِ (بَابُ اسْمِ اللَّهِ الْأَعْظَمِ)

حکم : ضعیف 

3859. حَدَّثَنَا أَبُو يُوسُفَ الصَّيْدَلَانِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الرَّقِّيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنِ الْفَزَارِيِّ، عَنْ أَبِي شَيْبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُكَيْمٍ الْجُهَنِيِّ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِاسْمِكَ الطَّاهِرِ الطَّيِّبِ الْمُبَارَكِ الْأَحَبِّ إِلَيْكَ، الَّذِي إِذَا دُعِيتَ بِهِ أَجَبْتَ، وَإِذَا سُئِلْتَ بِهِ أَعْطَيْتَ، وَإِذَا اسْتُرْحِمْتَ بِهِ رَحِمْتَ، وَإِذَا اسْتُفْرِجَتَ بِهِ فَرَّجْتَ» قَالَتْ: وَقَالَ ذَاتَ يَوْمٍ: «يَا عَائِشَةُ هَلْ عَلِمْتِ أَنَّ اللَّهَ قَدْ دَلَّنِي عَلَى الِاسْمِ الَّذِي إِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ؟» قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي فَعَلِّمْنِيهِ، قَالَ: «إِنَّهُ لَا يَنْبَغِي لَكِ يَا عَائِشَةُ» ، قَالَتْ: فَتَنَحَّيْتُ وَجَلَسْتُ سَاعَةً، ثُمَّ قُمْتُ فَقَبَّلْتُ رَأْسَهُ، ثُمَّ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنِيهِ، قَالَ: «إِنَّهُ لَا يَنْبَغِي لَكِ يَا عَائِشَةُ أَنْ أُعَلِّمَكِ، إِنَّهُ لَا يَنْبَغِي لَكِ أَنْ تَسْأَلِي بِهِ شَيْئًا مِنَ الدُّنْيَا» ، قَالَتْ: فَقُمْتُ فَتَوَضَّأْتُ، ثُمَّ صَلَّيْتُ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ قُلْتُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَدْعُوكَ اللَّهَ، وَأَدْعُوكَ الرَّحْمَنَ، وَأَدْعُوكَ الْبَرَّ الرَّحِيمَ، وَأَدْعُوكَ بِأَسْمَائِكَ الْحُسْنَى كُلِّهَا، مَا عَلِمْتُ مِنْهَا، وَمَا لَمْ أَعْلَمْ، أَنْ تَغْفِرَ لِي وَتَرْحَمَنِي، قَالَتْ: فَاسْتَضْحَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: «إِنَّهُ لَفِي الْأَسْمَاءِ الَّتِي دَعَوْتِ بِهَا»

مترجم:

3859.

ام المومنین حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہﷺ کو سنا، آپﷺ فرمارہے تھے: (اللّٰهم إني أسألك۔۔ فرَّجت) یا اللہ! میں تجھ سے تیرے اس طاہر، طیب، برکت والے اور تجھے سب سے پیارے نام کے واسطے سے سوال کرتا ہوں جس کے وسیلے سے جب تجھ سے دعا کی جائے تو قبول فرماتا ہے، اور جب تجھ سے اس کے وسیلے سے کچھ مانگا جائے تو عطا فرماتا ہے، اور جب تجھ سے اس کے واسطے سے رحمت طلب کی جائے تو تو رحمت فرماتا ہے، اور جب تجھ سے اس کے واسطے سے پریشانی دور کرنے کی درخواست کی جائے تو تو پریشانی دور کرتا (اور مشکل کشائی فرماتا) ہے۔ (بعد میں) ایک دن رسول اللہﷺ نے فرمایا: اے عائشہ! تجھے پتہ ہے اللہ تعالیٰ نے مجھے وہ نام بتا دیا ہے جس کے واسطے سے جب اسے پکارا جائے تو وہ قبول فرماتا ہے؟ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسولؐ! میرے ماں باپ آپ پر قربان! مجھے بھی سکھا دیجیے۔ آپ نےفرمایا: اے عائشہ! وہ تیر لیے مناسب نہیں۔ انہوں نے کہا: میں کچھ دیر ایک طرف بیٹھی رہی، پھر میں اٹھی اور رسول اللہﷺ کے سر مبارک کو بوسہ دے کر عرض کیا: اللہ کے رسولﷺ! مجھے سکھا دیجیے۔ آپﷺ نے فرمایا: اے عائشہ یہ بات تمہارے لیے مناسب نہیں کہ میں تمہیں وہ سکھاؤں۔ تمہارے لیے مناسب نہیں کہ اس کے وسیلے سے دنیا کی کوئی چیز مانگو ام المومنین رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے اٹھ کر وضو کیا، پھر دو رکعت نماز پڑھی، پھر میں نے کہا: (اللّٰهم! إني أَدعوك اللهَ ۔۔۔۔ وترحمني) ’’یا اللہ! میں تجھے اللہ کہتی ہوں، میں تجھے رحمان کے نام سے پکارتی ہوں، میں تجھے برٌ رحیم پکارتی ہوں، میں تجھے تیرے تمام بہترین ناموں کا واسطہ دیتی ہوں جو نام مجھے معلوم ہیں اور جو معلوم نہیں (ان سب ناموں کا واسطہ دے کر دعا کرتی ہوں) کہ میری مغفرت فرمادے اور مجھ پر رحمت فرمادے۔‘‘ حضرت عائشہ‬ ؓ ک‬ہتی ہیں: پھر رسول اللہﷺ خوب ہنسے اور فرمایا: وه انہیں ناموں میں ہے جن کے وسیلے سے تو نے دعا کی ہے۔