تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) مظلوم تنگ آکر ظالم کو جو بد دعا دیتا ہے وہ ضرور قبول ہوتی ہے۔ اس لئے کسی انسان یا حیوان پر ظلم کرنے سے ہمیشہ بچنا چاہیے۔
(2) بعض اوقات کسی حکمت کی بنا پر مظلوم کی دعا کی قبولیت میں دیر ہوسکتی ہے۔ اس صورت میں صبر کرنا چاہیے صبر سے درجات بلند ہوتے ہیں۔ نیز مصیبت اور تکلیف کے وقت صبرکرنے سے اللہ تعالیٰ کی معیت حاصل ہوتی ہے۔
(3) والد اور والدہ دونوں کی دعایئں قبول ہوتی ہیں۔ اس لئے انھیں خوش رکھنا چاہیے۔ اور خدمت کا کوئی موقع ضائع نہیں کرنا چاہیے۔ ان سے نا مناسب سلوک کرنا بد زبانی کرنا جب انھیں خدمت کی ضرورت ہو تو خدمت نہ کرنا ان کی ضروریات کا خیال نہ رکھنا ان کی دل شکنی کا باعث ہوتا ہے۔ جس کے نتیجے میں ان کے منہ سے بد دعا نکل سکتی ہے جو یقیناً قبول ہوتی ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث حسن، وكذا قال الترمذي والحافظ ابن حجر، وصححه
ابن حبان (2688) ) .
إسناده: حدثنا مسلم بن إبراهيم: ثنا هشام الدَسْتَوَائِي عن يحيى عن أبي
جعفر عن أبي هريرة.
قلت: وهذا إسناد رجاله ثقات رجال الشيخين؛ غير أبي جعفر، وقد اختلف
في تحديد شخصيته على أقوال معروفة، ذكرتها في "الصحيحة" تحت هذا الحديث
(596) ، يستخلص منها أنه إما مجهول، أو ضعيف، أو ثقة؛ وكلاهما لم يسمع
من أبي هريرة، فالإسناد على كل الاحتمالات ضعيف.
لكن الحديث له شاهد من حديث عقبة بن عامر؛ خرَّجته هناك، ولذلك
حسنته تبعاً للترمذي والعسقلاني.
الصحيحة (596)