تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے اور دیگر محققین نے ضعیف قراردیا ہے۔ اس روایت کی بابت اکثر محققین کی رائے ہے کہ یہ روایت مرفوعاً ضعیف ہے موقوفاً صحیح ہے جیساکہ ہمارے فاضل محقق نے بھی اس طرف اشارہ کیا ہے کہ یہ رسول اللہ ﷺ کا قول نہیں بلکہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا قول ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (ضعیف سن ابن ماجة، رقم:784 وسنن ابن ماجة بتحقیق الدکتور بشار عواد رقم :3926)
(2) حافظ ابن حجر حمة الله عليہ نے امام قرطبی ؒ کا قول نقل فرمایا ہے کہ جس کے پاؤں میں بیڑی ہو وہ ایک جگہ ٹھرا رہتا ہے اس لیے اگر دین دار نیک آدمی خواب میں اپنے پاؤں میں بیڑی دیکھتا ہے تو اس کا مطلب اس کا نیکی اور ہدایت پر قائم رہنا ہی ہوگا۔اور طوق کا ذکر قرآن میں سزا اور ذلت کے طور پر آیا ہے اس لیے اس سے دین کا نقص گناہ پر اصرار اور کسی حق دار کے حق کی ادائیگی سے گریز یا دنیا کی مشکلات مراد ہوسکتی ہیں۔ دیکھیے: (فتح الباري، التعبير، باب القيد في المنام :12/ 505)