قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْفِتَنِ (بَابُ كَفِّ اللِّسَانِ فِي الْفِتْنَةِ)

حکم : صحیح 

3973. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْعَدَنِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النُّجُودِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَأَصْبَحْتُ يَوْمًا قَرِيبًا مِنْهُ وَنَحْنُ نَسِيرُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ، وَيُبَاعِدُنِي مِنَ النَّارِ، قَالَ: «لَقَدْ سَأَلْتَ عَظِيمًا، وَإِنَّهُ لَيَسِيرٌ عَلَى مَنْ يَسَّرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ، تَعْبُدُ اللَّهَ لَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ، وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ، وَتَصُومُ رَمَضَانَ، وَتَحُجَّ الْبَيْتَ» ثُمَّ قَالَ: أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى أَبْوَابِ الْخَيْرِ؟ الصَّوْمُ جُنَّةٌ، وَالصَّدَقَةُ تُطْفِئُ الْخَطِيئَةَ كَمَا يُطْفِئُ النَّارَ الْمَاءُ، وَصَلَاةُ الرَّجُلِ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ، ثُمَّ قَرَأَ {تَتَجَافَى جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ} [السجدة: 16] حَتَّى بَلَغَ {جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ} [السجدة: 17] ثُمَّ قَالَ: «أَلَا أُخْبِرُكَ بِرَأْسِ الْأَمْرِ، وَعَمُودِهِ، وَذُرْوَةِ سَنَامِهِ؟ الْجِهَادُ» ثُمَّ قَالَ: «أَلَا أُخْبِرُكَ بِمِلَاكِ ذَلِكَ كُلِّهِ؟» قُلْتُ: بَلَى، فَأَخَذَ بِلِسَانِهِ، فَقَالَ: «تَكُفُّ عَلَيْكَ هَذَا» قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ وَإِنَّا لَمُؤَاخَذُونَ بِمَا نَتَكَلَّمُ بِهِ؟ قَالَ: «ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ يَا مُعَاذُ وَهَلْ يُكِبُّ النَّاسَ عَلَى وُجُوهِهِمْ فِي النَّارِ، إِلَّا حَصَائِدُ أَلْسِنَتِهِمْ؟»

مترجم:

3973.

حضرت معاذ بن جبل ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں ایک سفر میں نبی ﷺ کے ساتھ تھا، ایک دن جبکہ ہم چل رہے تھے میں آپ کے قریب ہو گیا۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے ایسا عمل بتائیے جو مجھے جنت میں پہنچا دے اور جہنم سے دور کر دے۔ آپ نے فرمایا: تو نے بڑی عظیم بات پوچھی ہے اور جس کے لیے اللہ آسان کر دے اس کے لیے یہ آسان بھی ہے۔ (جنت میں پہنچانے والا عمل یہ ہے کہ) تو اللہ کی عبادت کرے، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرے، نماز قائم کرے، زکاۃ ادا کرے، رمضان کے روزے رکھے اور بیت اللہ کا حج کرے۔ پھر فرمایا: کیا میں تجھے نیکی کے دروازے نہ بتاؤں؟ روزہ ڈھال ہے۔ صدقہ گناہ (کی آگ) کو بجھا دیتا ہے۔ اور آدمی کا رات کے دوران میں نماز (تہجد) پڑھنا۔ پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: ﴿تَتَجَافَىٰ جُنُوبُهُمْ عَنِ ٱلْمَضَاجِعِ... جَزَآءًۢ بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ﴾ ’’ان کے پہلو بستروں سے الگ رہتے ہیں۔ (اور) وہ اپنے رب کو خوف اور امید سے پکارتے ہیں، اور جو کچھ ہم نے انہیں رزق دیا ہے، اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔ کوئی نفس نہیں جانتا کہ ان کے اعمال کے بدلے میں ان کے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک کی کون کون سی چیزین پوشیدہ رکھی گئی ہیں۔‘‘ پھر فرمایا: کیا میں تجھے دین کا سر، اس کا ستون اور اس کی کوہان کی چوٹی نہ بتاؤ؟ وہ جہاد ہے۔ پھر فرمایا: میں تجھے وہ چیز نہ بتاؤں جس پر ان سب کا مدار ہے؟ میں نے کہا: کیوں نہیں! تب نبی ﷺ نے اپنی زبان پکڑ کر فرمایا: اسے روک کر رکھنا۔ میں نے کہا: اللہ کے نبیﷺ! ہم جو باتیں کرتے ہیں کیا ان پر بھی ہمارا مؤاخذہ ہو گا؟ آپﷺ نے فرمایا: معاذ! تیری ماں تجھے روئے۔ لوگوں کو (جہنم کی) آگ میں چہروں کے بل گھسیٹنےوالی چیز ان کی زبانوں کی کاٹی ہوئی فصلوں کے سوا اور کیا ہے؟