تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) پرندوں کا توکل یہ ہے کہ وہ رزق جمع کرکے نہیں رکھتے بلکہ انھیں یقین ہوتا ہے کہ جس طرح اللہ تعالی نے ہمیں آج رزق دیا ہے اسی طرح کل بھی دے گا۔
(2) انسان عام طور پر اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے اس لیے گھبراتا ہے کہ وہ مستقبل کے بارے میں فقر فاقہ سے ڈرتا ہے۔ اسے یقین رکھنا چاہیے کہ جس طرح اللہ نے اسے اب رزق دیا ہے اسی طرح کل بھی دے گا۔
(3) توکل کا مطلب یہ نہیں کہ جائز اسباب اختیار نہ کیے جائیں۔ پرندے بھی گھونسلے چھوڑ کر نکلتے ہیں اور تلاش کرکے رزق کھاتے ہیں۔ اسی طرح انسان کو حرص سے بچتے ہوئے جائز ذرائع سے رزق حاصل کرنا چاہیے۔
الحکم التفصیلی:
قال الألباني في "السلسلة الصحيحة" 1 / 557 :
أخرجه أحمد ( 1 / 30 ) و الترمذي ( 2 / 55 - بولاق ) و الحاكم ( 4 / 318 ) عن
حيوة بن شريح : أخبرني بكر بن عمرو أنه سمع عبد الله بن هبيرة يقول :
أنه سمع أبا تميم الجيشاني يقول سمع عمر بن الخطاب رضي الله عنه يقول :
أنه سمع نبي الله صلى الله عليه وسلم يقول : فذكره .
و قال الترمذي : " حديث حسن صحيح " .
و قال الحاكم : " صحيح الإسناد ، و أقره الذهبي .
و أقول : بل هو صحيح على شرط مسلم ، فإن رجاله رجال الشيخين غير ابن هبيرة
و أبي تميم فمن رجال مسلم وحده . و قد تابعه ابن لهيعة عن ابن هبيرة به .
أخرجه أحمد ( 1 / 52 ) و ابن ماجه ( 4164 ) و هو عنده من رواية عبد الله ابن
وهب عنه . فالسند صحيح أيضا .