قسم الحديث (القائل): قدسی ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ الزُّهْدِ (بَابُ صِفَةِ الْجَنَّةِ)

حکم : ضعیف 

4336. حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ حَبِيبِ بْنِ أَبِي الْعِشْرِينَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ لَقِيَ أَبَا هُرَيْرَةَ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ أَسْأَلُ اللَّهَ أَنْ يَجْمَعَ بَيْنِي وَبَيْنَكَ فِي سُوقِ الْجَنَّةِ قَالَ سَعِيدٌ أَوَ فِيهَا سُوقٌ قَالَ نَعَمْ أَخْبَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ أَهْلَ الْجَنَّةِ إِذَا دَخَلُوهَا نَزَلُوا فِيهَا بِفَضْلِ أَعْمَالِهِمْ فَيُؤْذَنُ لَهُمْ فِي مِقْدَارِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ مِنْ أَيَّامِ الدُّنْيَا فَيَزُورُونَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَيُبْرِزُ لَهُمْ عَرْشَهُ وَيَتَبَدَّى لَهُمْ فِي رَوْضَةٍ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ فَتُوضَعُ لَهُمْ مَنَابِرُ مِنْ نُورٍ وَمَنَابِرُ مِنْ لُؤْلُؤٍ وَمَنَابِرُ مِنْ يَاقُوتٍ وَمَنَابِرُ مِنْ زَبَرْجَدٍ وَمَنَابِرُ مِنْ ذَهَبٍ وَمَنَابِرُ مِنْ فِضَّةٍ وَيَجْلِسُ أَدْنَاهُمْ وَمَا فِيهِمْ دَنِيءٌ عَلَى كُثْبَانِ الْمِسْكِ وَالْكَافُورِ مَا يُرَوْنَ أَنَّ أَصْحَابَ الْكَرَاسِيِّ بِأَفْضَلَ مِنْهُمْ مَجْلِسًا قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ نَرَى رَبَّنَا قَالَ نَعَمْ هَلْ تَتَمَارَوْنَ فِي رُؤْيَةِ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ قُلْنَا لَا قَالَ كَذَلِكَ لَا تَتَمَارَوْنَ فِي رُؤْيَةِ رَبِّكُمْ عَزَّ وَجَلَّ وَلَا يَبْقَى فِي ذَلِكَ الْمَجْلِسِ أَحَدٌ إِلَّا حَاضَرَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مُحَاضَرَةً حَتَّى إِنَّهُ يَقُولُ لِلرَّجُلِ مِنْكُمْ أَلَا تَذْكُرُ يَا فُلَانُ يَوْمَ عَمِلْتَ كَذَا وَكَذَا يُذَكِّرُهُ بَعْضَ غَدَرَاتِهِ فِي الدُّنْيَا فَيَقُولُ يَا رَبِّ أَفَلَمْ تَغْفِرْ لِي فَيَقُولُ بَلَى فَبِسَعَةِ مَغْفِرَتِي بَلَغْتَ مَنْزِلَتَكَ هَذِهِ فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ غَشِيَتْهُمْ سَحَابَةٌ مِنْ فَوْقِهِمْ فَأَمْطَرَتْ عَلَيْهِمْ طِيبًا لَمْ يَجِدُوا مِثْلَ رِيحِهِ شَيْئًا قَطُّ ثُمَّ يَقُولُ قُومُوا إِلَى مَا أَعْدَدْتُ لَكُمْ مِنْ الْكَرَامَةِ فَخُذُوا مَا اشْتَهَيْتُمْ قَالَ فَنَأْتِي سُوقًا قَدْ حُفَّتْ بِهِ الْمَلَائِكَةُ فِيهِ مَا لَمْ تَنْظُرْ الْعُيُونُ إِلَى مِثْلِهِ وَلَمْ تَسْمَعْ الْآذَانُ وَلَمْ يَخْطُرْ عَلَى الْقُلُوبِ قَالَ فَيُحْمَلُ لَنَا مَا اشْتَهَيْنَا لَيْسَ يُبَاعُ فِيهِ شَيْءٌ وَلَا يُشْتَرَى وَفِي ذَلِكَ السُّوقِ يَلْقَى أَهْلُ الْجَنَّةِ بَعْضُهُمْ بَعْضًا فَيُقْبِلُ الرَّجُلُ ذُو الْمَنْزِلَةِ الْمُرْتَفِعَةِ فَيَلْقَى مَنْ هُوَ دُونَهُ وَمَا فِيهِمْ دَنِيءٌ فَيَرُوعُهُ مَا يَرَى عَلَيْهِ مِنْ اللِّبَاسِ فَمَا يَنْقَضِي آخِرُ حَدِيثِهِ حَتَّى يَتَمَثَّلَ لَهُ عَلَيْهِ أَحْسَنُ مِنْهُ وَذَلِكَ أَنَّهُ لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَحْزَنَ فِيهَا قَالَ ثُمَّ نَنْصَرِفُ إِلَى مَنَازِلِنَا فَتَلْقَانَا أَزْوَاجُنَا فَيَقُلْنَ مَرْحَبًا وَأَهْلًا لَقَدْ جِئْتَ وَإِنَّ بِكَ مِنْ الْجَمَالِ وَالطِّيبِ أَفْضَلَ مِمَّا فَارَقْتَنَا عَلَيْهِ فَنَقُولُ إِنَّا جَالَسْنَا الْيَوْمَ رَبَّنَا الْجَبَّارَ عَزَّ وَجَلَّ وَيَحِقُّنَا أَنْ نَنْقَلِبَ بِمِثْلِ مَا انْقَلَبْنَا

مترجم:

4336.

حضرت سعید بن مسیب ؒ سے روایت ہے۔ کہ ان کی ملاقات ابو ہریرۃ سے ہوئی۔ تو حضرت ابو ہریرۃ نے فرمایا۔ کہ میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ مجھے اور آپ کو جنت کے بازار میں جمع کرے۔ حضرت سعید ؒ نے کہا: کیا جنت میں بھی بازار ہوگا؟ فرمایا: ہاں: مجھے رسول اللہ ﷺنے بتایا: ’’جنتی جب جنت میں داخل ہوجائیں گے۔ تو اپنے اعمال کے مطابق (اپنے اپنے درجے میں) ٹھریں گے۔ انھیں دنیا کے دنوں کے اندازے کے مطابق جمعہ کے دن کی اجازت دی جائے گی۔ تو وہ اللہ عزوجل کی زیارت کریں گے۔ وہ ان کے لئے اپنا عرش ظاہر کرے گا۔اور خود بھی جنت کے باغات میں سے ایک باغ میں ظہور فرمائے گا۔ ان کے لئے نور کے منبر رکھے جایئں گے۔ اور موتی کے منبر یا قوت کے منبر زمرد کے منبر سونے کے منبر اور چاندی کے منبر (رکھے جایئں گے) ان میں سے کم درجے کے مومن ان میں سے کوئی حقیر نہیں ہوگا کستوری اور کافور کے ٹیلوں پر بیٹھیں گے۔ انھیں یوں محسوس ہوگا کہ کرسیوں والے ان سے اعلیٰ نشستوں پر نہیں۔ حضرت ابو ہریرہ نے فرمایا: میں نے کہا: اللہ کے رسولﷺ! کیا ہم اپنے رب کی زیارت کریں گے؟ آپ نے فرمایا: ہاں، کیا تمھیں سورج کو یا چودھویں رات کے چاند کو دیکھنے میں شک ہوتا ہے؟ ہم نے کہا: نہیں۔ آ پ نے فرمایا: اس طرح تمھیں اپنے رب کے دیدار میں کوئی شک نہیں ہوگا۔ اللہ تعالیٰ مجلس کے ہر شخص سے مخاطب ہوکر بات چیت فرمائے گا۔اللہ تعالیٰ تم میں سے ایک آدمی سے فرمائے گا اے فلاں! کیا تجھے یاد نہیں جس دن تو نے فلاں فلاں کام کیا تھا؟ یعنی اللہ تعالیٰ بندے کی بعض دنیوی غلطیاں یاد کروائے گا۔ بندہ کہے گا :میرے رب! کیا تو نے مجھے بخش نہیں دیا؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: کیوں نہیں؟ میری بخشش کی وسعت ہی کی وجہ سے تو تو اس مقام پر پہنچا ہےاسی اثناء میں ان کے اوپر ایک بادل چھا جائے گا۔ اس سے ان پر ایسی خوشبو برسے گی کہ اس جیسی مہک انھوں نے کبھی نہ سونگھی ہوگی۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا؟ اٹھو میں نے تمھاری عزت افزائی کے لئے جو کچھ تیار کیا ہے اس میں سے جو چاہو لے لو۔ نبی کریمﷺنے فرمایا: تب ہم ایک بازار میں جایئں گے جسے فرشتوں نے گھیر رکھا ہوگا۔ اس میں ایسی چیزیں ہوں گی جیسی آنکھوں نے کبھی نہ دیکھی نہ کانوں نے سنی اور نہ دلوں میں ان کا خیال آیا۔ فرمایا: ہم جوچاہیں گے (خادم) ہمارے لئے اٹھایئں گے۔ اس بازار میں نہ کوئی چیز بیچی جائے گی نہ خریدی جائے گی۔ اس بازار میں جنتی ایک دوسرے سے ملاقات کریں گے۔ ایک بلند درجے والا آدمی اپنے سے کم درجے والے کو ملے گا۔ اور ان میں سے کوئی حیقر نہیں ہوگا وہ (کم درجے والا) اس( بلند درجے والے) کے لباس کو دیکھ کر متاثر ہوجائے گا۔ لیکن ابھی اس کی بات ختم نہیں ہوگی۔ کہ اسے اپنا پہنا ہو لباس اس سے بہتر نظر آئے گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہاں کوئی غمگین نہ ہوگا۔ فرمایا: پھر ہم اپنے گھروں کو واپس آیئں گے تو ہمیں ہماری بیویاں ملیں گی اور کہیں گی:خوش آمدید! آپ(گھر) آئے ہیں تو آپ کے حسن اور خوشبو میں روانگی کے وقت کی نسبت اضافہ ہوچکا ہے۔ ہم کہیں گے: آج ہم کو اپنے رب جبار عزوجل کی ہم نشینی کا شرف حاصل ہوا ہے۔ لہٰذا ہمیں اس انداز سے واپس آنا تھا جس شان سے آئے ہیں۔