قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ الطَّهَارَةِ وَسُنَنِهَا (بَابُ الْوُضُوءِ عَلَى الطَّهَارَةِ)

حکم : ضعیف 

512. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِيَادٍ عَنْ أَبِي غُطَيْفٍ الْهُذَلِيِّ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فِي مَجْلِسِهِ فِي الْمَسْجِدِ فَلَمَّا حَضَرَتْ الصَّلَاةُ قَامَ فَتَوَضَّأَ وَصَلَّى ثُمَّ عَادَ إِلَى مَجْلِسِهِ فَلَمَّا حَضَرَتْ الْعَصْرُ قَامَ فَتَوَضَّأَ وَصَلَّى ثُمَّ عَادَ إِلَى مَجْلِسِهِ فَلَمَّا حَضَرَتْ الْمَغْرِبُ قَامَ فَتَوَضَّأَ وَصَلَّى ثُمَّ عَادَ إِلَى مَجْلِسِهِ فَقُلْتُ أَصْلَحَكَ اللَّهُ أَفَرِيضَةٌ أَمْ سُنَّةٌ الْوُضُوءُ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ قَالَ أَوَ فَطِنْتَ إِلَيَّ وَإِلَى هَذَا مِنِّي فَقُلْتُ نَعَمْ فَقَالَ لَا لَوْ تَوَضَّأْتُ لِصَلَاةِ الصُّبْحِ لَصَلَّيْتُ بِهِ الصَّلَوَاتِ كُلَّهَا مَا لَمْ أُحْدِثْ وَلَكِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ تَوَضَّأَ عَلَى كُلِّ طُهْرٍ فَلَهُ عَشْرُ حَسَنَاتٍ وَإِنَّمَا رَغِبْتُ فِي الْحَسَنَاتِ

مترجم:

512.

حضرت ابو غُطیف ہُذلی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں مسجد میں سیدنا عبداللہ بن عمر بن خطاب ؓ کی مجلس میں ان کے ارشادات سن رہا تھا۔ جب نماز کا وقت ہوا تو انہوں نے اٹھ کر وضو کیا اور نماز پڑھی، پھر اپنی جگہ پر آ بیٹھے، پھر جب عصر کی نماز کا وقت ہوا تو آپ نے اٹھ کر وضو کیا، نماز پڑھی، اور پھر اپنی جگہ پر آ بیٹھے۔ پھر جب مغرب کی نماز کا وقت ہوا تو آپ نے اٹھ کر وضو کیا، نماز پڑھی، پھر اپنی جگہ تشریف لے آئے۔ میں نے عرض کیا: اللہ تعالیٰ آپ کو سلامت رکھے (یہ ارشاد فرمایئے کہ) ہر نماز کے لئے وضو کرنا فرض ہے یا سنت؟ انہوں نے فرمایا: تم نے میرا یہ عمل محسوس کر لیا؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ انہوں نے فرمایا: نہیں ( یہ فرض نہیں ہے) اگر میں صبح کی نماز کے لئے وضو کروں تو اس کے ساتھ سب نمازیں پڑھ سکتا ہوں جب تک وضو نہ ٹوٹے۔ بات یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے یہ مبارک ارشاد سنا ہے: ’’جو شخص پاک (باوضو) ہونے کے باوجود وضو کرتا ہے اسے دس نیکیاں ملتی ہیں۔‘‘ اور میں بھی نیکیوں کی رغبت رکھتا ہوں۔‘‘