تشریح:
(1) خاوند کو مناسب حد تک بیوی کی دلجوئی کرنی چاہیے اگرچہ اس میں کچھ مشقت بھی ہو۔
(2) والدین اپنی اولاد کی غلطی پر زبانی تنبیہ اور جسمانی تادیب سے کام لے سکتے ہیں۔
(3) اس سے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کا شرف ظاہر ہوتا ہےکہ ان کی ایک وقتی تکلیف کی وجہ سے تمام مسلمانوں کو تیمم جیسی سہولت کی نعمت حاصل ہوگئی۔ حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے اسی موقع پر حضرت عائشہ کی اسی فضیلت کا اظہار فرمایا تھا۔ دیکھیے: (حدیث:568)
(5) تیمم میں کندھوں تک ہاتھ پھیرنے کا حکم منسوخ ہے۔ صرف چہرے اور ہتھیلیوں کا مسح کافی ہے جیسا کہ دوسری روایات میں صراحت ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده حسن، وهو على شرط مسلم. وقد أخرجه بتمامه؛ هو وأبو
عوانة في صحيحيهما ، وأخرجه البخاري في صحيحه دون قول عائشة:
نِعْمَ النساء نساء الأنصار... إلخ؛ فإن هذا القدر منه أخرجه معلقاً مجزوماً به) .
إسناده: حدثنا عبيد الله بن معاذ: نا أبي. نا شعبة عن إبراهيم- يعني: ابنَ
مهاجر- عن صفية بنت شيبة عن عائشة.
قلت: وهذا إسناد حسن كسابقه، وهو على شرط مسلم.
والحديث، أخرجه مسلم في صحيحه (1/179- 180) ، وأبو عوانة
(1/316- 317) ، وابن ماجه (1/221- 222) ، وأحمد (6/147- 148) من
طرق عن شعبة... به.
وأخرجه البيهقي (1/180) عن المصنف وغيره عن عبيد الله بن معاذ.