قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْأَذَانِ وَالسُّنَّةُ فِيهِ (بَابُ التَّرْجِيعِ فِي الْأَذَانِ)

حکم : حسن صحیح 

708. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي مَحْذُورَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَيْرِيزٍ وَكَانَ يَتِيمًا فِي حِجْرِ أَبِي مَحْذُورَةَ بْنِ مِعْيَرٍ حِينَ جَهَّزَهُ إِلَى الشَّامِ فَقُلْتُ لِأَبِي مَحْذُورَةَ أَيْ عَمِّ إِنِّي خَارِجٌ إِلَى الشَّامِ وَإِنِّي أُسْأَلُ عَنْ تَأْذِينِكَ فَأَخْبَرَنِي أَنَّ أَبَا مَحْذُورَةَ قَالَ خَرَجْتُ فِي نَفَرٍ فَكُنَّا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ فَأَذَّنَ مُؤَذِّنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّلَاةِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعْنَا صَوْتَ الْمُؤَذِّنِ وَنَحْنُ عَنْهُ مُتَنَكِّبُونَ فَصَرَخْنَا نَحْكِيهِ نَهْزَأُ بِهِ فَسَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرْسَلَ إِلَيْنَا قَوْمًا فَأَقْعَدُونَا بَيْنَ يَدَيْهِ فَقَالَ أَيُّكُمْ الَّذِي سَمِعْتُ صَوْتَهُ قَدْ ارْتَفَعَ فَأَشَارَ إِلَيَّ الْقَوْمُ كُلُّهُمْ وَصَدَقُوا فَأَرْسَلَ كُلَّهُمْ وَحَبَسَنِي وَقَالَ لِي قُمْ فَأَذِّنْ فَقُمْتُ وَلَا شَيْءَ أَكْرَهُ إِلَيَّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا مِمَّا يَأْمُرُنِي بِهِ فَقُمْتُ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَلْقَى عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التَّأْذِينَ هُوَ بِنَفْسِهِ فَقَالَ قُلْ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ثُمَّ قَالَ لِي ارْفَعْ مِنْ صَوْتِكَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ثُمَّ دَعَانِي حِينَ قَضَيْتُ التَّأْذِينَ فَأَعْطَانِي صُرَّةً فِيهَا شَيْءٌ مِنْ فِضَّةٍ ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ عَلَى نَاصِيَةِ أَبِي مَحْذُورَةَ ثُمَّ أَمَرَّهَا عَلَى وَجْهِهِ ثُمَّ عَلَى ثَدْيَيْهِ ثُمَّ عَلَى كَبِدِهِ ثُمَّ بَلَغَتْ يَدُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُرَّةَ أَبِي مَحْذُورَةَ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَارَكَ اللَّهُ لَكَ وَبَارَكَ عَلَيْكَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمَرْتَنِي بِالتَّأْذِينِ بِمَكَّةَ قَالَ نَعَمْ قَدْ أَمَرْتُكَ فَذَهَبَ كُلُّ شَيْءٍ كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ كَرَاهِيَةٍ وَعَادَ ذَلِكَ كُلُّهُ مَحَبَّةً لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدِمْتُ عَلَى عَتَّابِ بْنِ أَسِيدٍ عَامِلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ فَأَذَّنْتُ مَعَهُ بِالصَّلَاةِ عَنْ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَأَخْبَرَنِي ذَلِكَ مَنْ أَدْرَكَ أَبَا مَحْذُورَةَ عَلَى مَا أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَيْرِيزٍ

مترجم:

708.

جناب عبداللہ بن محیریز ؒ سے روایت ہے، وہ (بچپن میں) یتیم ہونے کی وجہ سے سیدنا ابو محذورہ ؓ کے زیر کفالت رہے تھے۔ جب انہوں نے ابن محیریزؒ کو شام بھیجا تو انہوں نے ابو محذورہ ؓ سے کہا، چچا جان! میں شام جا رہا ہوں، (وہاں) مجھ سے آپ کی اذان کے بارے میں سوال کیا جائے گا (لہٰذا مجھے مسئلہ سنا اور سمجھا دیجئے)۔ سیدنا ابو محذورہ ؓ نے فرمایا: میں چند افراد کے ساتھ سفر پر روانہ ہوا۔ راستے میں ایک مقام پر (ٹھہرے وہیں) رسول اللہ ﷺ کے پڑاؤ میں رسول اللہ ﷺ کے مؤذن نے اذان دی۔ ہم نے بھی مؤذن کی آواز سنی۔ اس وقت ہم لوگ آپ ﷺ سے برگشتہ تھے۔ ہم مؤذن کا مذاق اڑاتے ہوئے بلند آواز سے اس کی نقل اتارنے لگے۔ رسول اللہ ﷺ نے ہماری آواز سنی تو چند افراد کو ہماری طرف بھیج دیا۔ انہوں نے ہمیں رسول اللہ ﷺ کے سامنے لا بٹھایا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تم میں سے وہ کون ہے جس کی آواز مجھے (زیادہ) بلند سنائی دی تھی؟‘‘ سب کے سب لوگوں نے میری طرف اشارہ کر دیا، اور ان کی بات درست تھی۔ (واقعتاً میں سب سے بلند آواز تھا)۔ نبی ﷺ نے ان سب کو چھوڑ دیا اور مجھے روک لیا اور فرمایا: ’’اٹھو، اذان دو‘‘۔ میں کھڑا تو ہوگیا لیکن (اس وقت میری کیفیت یہ تھی کہ) مجھے رسول اللہ ﷺ سے اور آپ کے اس حکم سے انتہائی نفرت محسوس ہو رہی تھی۔ (بہر حال) میں رسول اللہ ﷺ کے سامنے کھڑا ہوا، اور رسول اللہ ﷺ نے مجھے خود (ایک ایک کلمہ کر کے) اذان سکھائی۔ فرمایا: ’’کہو (اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ‘‘ پھر فرمایا: ’’بلند آواز سے کہو (أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ)‘‘ جب میں نے پوری اذان کہہ لی تو مجھے بلا کر ایک تھیلی دی، اس میں کچھ چاندی تھی، اس کے بعد آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ ابو محذورہ ؓ کے سر پر رکھا، پھر ان کے چہرے پر پھیرا، پھر ان  کے سینے پر، پھر ان کے جگر پر حتی کہ رسول اللہ ﷺ کا ہاتھ ابو محذورہ ؓ کی ناف تک جا پہنچا، پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تجھے برکت دے، اور تجھ پر برکت نازل فرمائے۔‘‘ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ مجھے مکہ میں اذان دینے پر مقرر فرمائیں گے؟ ارشاد ہوا: ’’ہاں، میں نے تمہیں مقرر کیا۔‘‘ (اس دوران میں) میرے دل میں رسول اللہ ﷺ سے جتنی نفرت تھی سب ختم ہو چکی تھی، (بلکہ) وہ سب کی سب رسول اللہ ﷺ کی محبت میں تبدیل ہو چکی تھی۔ میں مکہ میں رسول اللہ ﷺ کی مقرر کردہ گورنر سیدنا ابن اسید ؓ کے پاس گیا، میں ان کے پاس اللہ کے رسول ﷺ کے حکم سے اذان دیتا رہا۔ عبد العزیز نے کہا: عبد اللہ بن محیریز کی طرح مجھے اس شخص نے بھی خبر دی جس نے ابو محذورہ کو پایا۔