قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ السُّنَّةِ (بَابٌ فِي الْقَدَرِ)

حکم : صحیح 

77. َحدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سِنَانٍ، عَنْ وَهْبِ بْنِ خَالِدٍ الْحِمْصِيِّ، عَنِ ابْنِ الدَّيْلَمِيِّ، قَالَ: وَقَعَ فِي نَفْسِي شَيْءٌ مِنْ هَذَا الْقَدَرِ، خَشِيتُ أَنْ يُفْسِدَ عَلَيَّ دِينِي وَأَمْرِي، فَأَتَيْتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ، فَقُلْتُ: أَبَا الْمُنْذِرِ، إِنَّهُ قَدْ وَقَعَ فِي نَفْسِي شَيْءٌ مِنْ هَذَا الْقَدَرِ، فَخَشِيتُ عَلَى دِينِي وَأَمْرِي، فَحَدِّثْنِي مِنْ ذَلِكَ بِشَيْءٍ، لَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يَنْفَعَنِي بِهِ، فَقَالَ: «لَوْ أَنَّ اللَّهَ عَذَّبَ أَهْلَ سَمَاوَاتِهِ وَأَهْلَ أَرْضِهِ، لَعَذَّبَهُمْ وَهُوَ غَيْرُ ظَالِمٍ لَهُمْ، وَلَوْ رَحِمَهُمْ لَكَانَتْ رَحْمَتُهُ خَيْرًا لَهُمْ مِنْ أَعْمَالِهِمْ، وَلَوْ كَانَ لَكَ مِثْلُ جَبَلِ أُحُدٍ ذَهَبًا، أَوْ مِثْلُ جَبَلِ أُحُدٍ تُنْفِقُهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، مَا قُبِلَ مِنْكَ حَتَّى تُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ، فَتَعْلَمَ أَنَّ مَا أَصَابَكَ لَمْ يَكُنْ لِيُخْطِئَكَ، وَأَنَّ مَا أَخْطَأَكَ لَمْ يَكُنْ لِيُصِيبَكَ، وَأَنَّكَ إِنْ مُتَّ عَلَى غَيْرِ هَذَا دَخَلْتَ النَّارَ» وَلَا عَلَيْكَ أَنْ تَأْتِيَ أَخِي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ، فَتَسْأَلَهُ، فَأَتَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ، فَسَأَلْتُهُ، فَذَكَرَ مِثْلَ مَا قَالَ أُبَيٌّ وَقَالَ لِي: وَلَا عَلَيْكَ أَنْ تَأْتِيَ حُذَيْفَةَ، فَأَتَيْتُ حُذَيْفَةَ، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ مِثْلَ مَا قَالَا، وَقَالَ: ائْتِ زيْدَ بْنَ ثابتٍ، فَاسْأَلْهُ، فَأَتَيْتُ زيْدَ بْنَ ثابتٍ، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليْهِ وسلَّمَ يَقُولُ: «لوْ أَنَّ اللَّهَ عذَّبَ أهْلَ سَمَاوَاتِهِ وأهْلَ أرْضِهِ، لَعَذَّبَهُمْ وَهُوَ غيْرُ ظَالِمٍ لَهُمْ، وَلَوْ رَحِمَهُمْ لَكَانَتْ رَحْمَتُهُ خيْرًا لَهُمْ مِنْ أَعْمَالِهِمْ، وَلَوْ كَانَ لَكَ مِثْلُ أُحُدٍ ذَهَبًا، أوْ مِثْلُ جَبَلِ أُحُدٍ ذَهَبًا تُنْفِقُهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، مَا قَبِلَهُ مِنْكَ حتَّى تُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ كُلِّهِ، فَتَعْلَمَ أنَّ مَا أَصَابَكَ لَمْ يَكُنْ لِيُخْطِئَكَ، وَمَا أَخْطَأَكَ لَمْ يَكُنْ لِيُصِيبَكَ، وَأَنَّكَ إِنْ مُتَّ عَلَى غيْرِ هَذَا دَخَلْتَ النَّارَ»

مترجم:

77.

ابن دیلمی رحمہ اللہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میرے دل میں تقدیر کے مسئلہ میں شبہ پیدا ہوا، جس سے مجھے خطرہ محسوس ہوا کہ کہیں وہ میرا دین اور کام (معاملات) تباہ نہ کردے، چنانچہ میں حضرت ابی بن کعب ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ میں نے کہا: ابو منذر! میرے دل میں تقدیر کے بارے میں شبہ پیدا ہوگیا ہے، جس سے مجھے اپنے اور معاملات کے بارے میں (خرابی کا) خوف ہے۔ مجھے اس کے متعلق کچھ فرمایئے، شاید اس سے اللہ تعالیٰ مجھے فائدہ بخش دے۔ حضرت ابی ؓ نے فرمایا: اگر اللہ تعالیٰ (تمام) آسمانوں والوں اور (تمام) زمین والوں کو عذاب دینا چاہے تو دے سکتا ہے۔ یہ اس کا ان پر ظلم نہیں ہوگا۔ اور اگر ان پر رحمت کرے تو اس کی رحمت ان کے اعمال سے بہتر ہوگی۔ اور اگر تیرے پاس احد پہاڑ جتنا سونا ہو یا احد پہاڑ جتنا مال ہو اور تو اسے اللہ کی راہ میں خرچ کر دے، تو تیرا یہ عمل قبول نہیں ہوگا جب تک کہ تو تقدیر پر ایمان نہ لائے۔ تجھے معلوم ہونا چاہیئے جو مصیبت تجھے پہنچی ہے وہ تجھ سے ٹلنے والی نہ تھی (اسے بہر حال آنا ہی تھا) اور جو مصیبت تجھے نہیں پہنچی وہ تجھے پہنچنے والی نہ تھی اور (یہ جان لے کہ) اگر تیری موت اس عقیدے کے سوا کسی اور عقیدے پر ہوئی تو تُو جہنم میں داخل ہوگا۔ اور اگر تو میرے بھائی عبداللہ بن مسعود ؓ کے پاس جا کر یہ مسئلہ پوچھ لے تو کوئی حرج نہیں۔ چنانچہ ابن دیلمی ؓ فرماتے ہیںِ میں  حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے یہ مسئلہ پوچھا، انہوں نے بھی وہی بات فرمائی جو ابی ؓ نے فرمائی تھی۔ اور فرمایا: اگر تو حذیفہ ؓ کے پاس جائے (اور مسئلہ دریافت کرے) تو کوئی حرج نہیں۔ چنانچہ میں حضرت حذیفہ ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے پوچھا، انہوں نے وہی بات فرمائی جو دوسرے دونوں حضرات نے فرمائی تھی۔ اور فرمایا: حضرت زید بن ثابت ؓ کے پاس جا کر ان سے پوچھ لو۔ پھر میں حضرت زید بن ثابت ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے مسئلہ پوچھا۔ انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے یہ ارشاد سنا ہے، آپ نے فرمایا: ’’اگر اللہ تعالیٰ (تمام) آسمانوں والوں اور (تمام) زمین والوں کو عذاب دینا چاہے تو دے سکتا ہے۔ یہ اس کا ان پر ظلم نہیں ہوگا۔ اور اگر ان پر رحمت کرے تو اس کی رحمت ان کے اعمال سے بہتر ہوگی۔ اور اگر تیرے پاس احد پہاڑ جتنا سونا ہو یا احد پہاڑ جتنا مال ہو اور تو اسے اللہ کی راہ میں خرچ کر دے، تو تیرا یہ عمل قبول نہیں کرے گا حتٰی کہ تو ساری تقدیر پر ایمان لائے، اور (یقین کے ساتھ) جان لے کہ جو مصیبت تجھے پہنچی ہے وہ تجھ سے ٹلنے والی نہ تھی اور جو مصیبت تجھے نہیں پہنچی، وہ تجھے پہنچنے والی نہ تھی۔ اور(جان لے کہ) اگر تیری موت اس عقیدے کے سوا کسی اور عقیدے پر ہوئی تو تو جہنم میں داخل ہوگا۔‘‘