تشریح:
(1) رسول اللہ ﷺ نے انہیں مسجد نبوی کے قریب رہائش اختیار کرنے سے منع فرمایا تاکہ شہر کی سرحدیں محفوظ رہیں اور دشمن اچانک حملہ نہ کرسکیں۔
(2) بنو سلمہ کا مقصد بھی نیک تھا لیکن ان کے رہائش تبدیل نہ کرنے میں مسلمانوں کا اجتماعی فائدہ تھا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ انفرادی مفاد پر اجتماعی فائدے کو فوقیت حاصل ہے بشرطیکہ اس سے کوئی بڑی خرابی لازم نہ آتی ہو،
(3) مسجد سے دور رہنے والوں کو بھی نماز باجماعت میں شریک ہونا لازم ہے ورنہ رسول اللہ ﷺ انھیں گھروں میں نماز پڑھنے کی اجازت دے دیتے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وأخرجه مسلم وأبو عوانة في
"صحيحيهما") .
إسناده: حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي: نا زهير. نا سليمان التيمي أن أبا
عثمان حدثه عن أُبيّ بن كعب.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين.
(3/82)
والحديث أخرجه أبو عوانة (1/389) من طريق يحيى بن أبي بكير قال: ثنا
زهير... به.
ثم أخرجه هو، ومسلم (2/130) ، والدارمي (1/294) ، وأحمد (5/133)
من طرق أخرى عن سليمان التيمي... به.
ثم أخرجه أربعتهم- إلا الدارمي-، وابن ماجه (1/263) من طريق عاصم
الأحول عن أبي عثمان النهدي... به نحوه.
وأخرجه البيهقي (3/64) عن سليمان.
وله شاهد- عند ابن ماجه- من حديث أنس مختصراً.
وسنده صحيح.