تشریح:
(1) (مَا تَحْتَهُ هَوَاءٌ، وَمَا فَوْقَهُ هَوَاءٌ،) ترجمہ بعض علماء نے یوں کیا ہے جس کے نیچے بھی ہوا تھی، اور اوپر بھی۔ اس صورت میں ما موصولہ ہو گا۔ لیکن محمد فواد الباقی رحمۃ اللہ علیہ نے سنن ابن ماجہ کے حاشیے میں لکھا ہے کہ ما نافیہ ہے، موصولہ نہیں۔ ہم نے ترجمہ اس قول کے مطابق کیا گیا ہے۔
(2) كَانَ فِي عَمَاءٍ (اللہ تعالیٰ عماء میں تھا) اس کے ایک معنی تو بادل ہیں۔ ایک معنی یہ کیے گئے ہیں کہ اس سے مراد ایسی چیز ہے جو انسانی فہم سے ماوراء ہو، یعنی اس سوال کا جواب عقل سے ماوراء ہے۔ بہرحال ان توضیحات و تاویلات کی ضرورت تب پیش آتی ہے جب حدیث قابل استدلال ہو۔ جیسا کہ ہمارے محقق نے اس حدیث کی سند کو حسن قرار دیا ہے۔ لیکن اس حدیث کے ضعیف ہونے کی وجہ سے جیسا کہ شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے ضعیف قرار دیا ہے،اس میں تاویل کی ضرورت نہیں۔