2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوَصَايَا (بَابُ مَا يُسْتَحَبُّ لِمَنْ تُوُفِّيَ فُجَاءَةً أَنْ يَتَصَدَّقُوا عَنْهُ، وَقَضَاءِ النُّذُورِ عَنِ المَيِّتِ)

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2760. حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن هشام بن عروة، عن أبيه، عن عائشة رضي الله عنها: أن رجلا قال للنبي صلى الله عليه وسلم: إن أمي افتلتت نفسها وأراها لو تكلمت تصدقت، أفأتصدق عنها؟ قال: «نعم تصدق عنها»

صحیح بخاری : کتاب: وصیتوں کے مسائل کا بیان باب : اگر کسی کو اچانک موت آجائے تو اس کی طرف سے خیرات کرنا مستحب ہے اور میت کی نذروں کو پوری کرنا

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2760. حضرت عائشہ  ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا: میری والدہ اچانک وفات پا گئی ہے، میرے خیال کے مطابق اگر اسے گفتگو کا موقع ملتا تو وہ ضرور صدقہ کرتی۔ کیا اب میں اس کی طرف سے صدقہ کرسکتا ہوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ہاں تم اس کی طرف سے صدقہ کرو۔‘‘

3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوَصَايَا (بَابُ إِذَا وَقَفَ أَرْضًا وَلَمْ يُبَيِّنِ الحُدُودَ فَهُوَ جَائِزٌ، وَكَذَلِكَ الصَّدَقَةُ)

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2770. حدثنا محمد بن عبد الرحيم، أخبرنا روح بن عبادة، حدثنا زكرياء بن إسحاق، قال: حدثني عمرو بن دينار، عن عكرمة، عن ابن عباس رضي الله عنهما: أن رجلا قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم: إن أمه توفيت أينفعها إن تصدقت عنها؟ قال: «نعم»، قال: فإن لي مخرافا وأشهدك أني قد تصدقت به عنها

صحیح بخاری : کتاب: وصیتوں کے مسائل کا بیان باب : اگر کسی نے ایک زمین وقف کی ( جو مشہور و معلوم ہے ) اس کی حدیں بیان نہیں کیں تو یہ جائز ہوگا‘ اسی طرح ایسی زمین کا صدقہ دینا

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2770. حضرت ابن عباس  ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے کہا: ان کی والدہ فوت ہو چکی ہیں۔ اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا ان کو نفع دے گا؟آپ نے فرمایا: ’’ہاں (فائدہ پہنچے گا)۔‘‘ اس نے عرض کیا: میرا ایک پھل دار باغ ہے، میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے ان کی طرف سے وہ صدقہ کر دیا ہے۔

4 صحيح مسلم: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ وُصُولِ ثَوَابِ الصَّدَقَةِ عَنِ الْمَيِّتِ إِلَيْهِ)

أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

1004. و حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير حدثنا محمد بن بشر حدثنا هشام عن أبيه عن عائشة أن رجلا أتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال يا رسول الله إن أمي افتلتت نفسها ولم توص وأظنها لو تكلمت تصدقت أفلها أجر إن تصدقت عنها قال نعم

صحیح مسلم : کتاب: زکوٰۃ کے احکام و مسائل باب: میت کی طرف سے کیے جانے والے صدقے کا ثواب اس تک پہنچنا

١. پروفیسر محمد یحییٰ سلطان محمود جلالپوری (دار السلام)

1004. محمد بن بشر نے کہا: ہم سے ہشام نے اپنے والد کے حوالے سے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے حدیث بیان کی کہ ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا:اے اللہ کے رسول ﷺ! میری والدہ اچانک وفات پا گئی ہیں اور انھوں نے کوئی وصیت نہیں کی، میرا ان کے بارے میں گمان ہے کہ اگر بولتیں تو وہ ضرور صدقہ کرتیں، اگر (اب) میں ان کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا انھیں اجر ملے گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ہاں‘‘

6 صحيح مسلم: كِتَابُ الْوَصِيَّةِ (بابُ وُصُولِ ثَوَابِ الصَّدَقَاتِ إِلَى الْمَيِّتِ)

أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

1630.02. حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا محمد بن بشر، حدثنا هشام، عن أبيه، عن عائشة، أن رجلا أتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إن أمي افتلتت نفسها ولم توص، وأظنها لو تكلمت تصدقت، أفلها أجر إن تصدقت عنها، قال: «نعم»

صحیح مسلم : کتاب: وصیت کے احکام ومسائل باب: صدقات کا ثواب میت کو پہنچنا

١. پروفیسر محمد یحییٰ سلطان محمود جلالپوری (دار السلام)

1630.02. محمد بن بشر نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ہشام نے اپنے والد سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا س‬ے حدیث بیان کی کہ ایک آدمی نبی ﷺ کے پاس آیا اور کہا: اللہ کے رسول! میری والدہ اچانک فوت ہو گئی ہیں اور وصیت نہیں کر سکیں، مجھے ان کے بارے میں یقین ہے کہ اگر وہ کلام کرتیں تو ضرور صدقہ کرتیں، اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کر دوں تو کیا ان کے لیے اجر ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ہاں۔‘‘

9 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الزَّكَاةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الصَّدَقَةِ عَنِ الْمَيِّتِ​)

صحیح

669. حدثنا أحمد بن منيع حدثنا روح بن عبادة حدثنا زكريا بن إسحق حدثني عمرو بن دينار عن عكرمة عن ابن عباس أن رجلا قال يا رسول الله إن أمي توفيت أفينفعها إن تصدقت عنها قال نعم قال فإن لي مخرفا فأشهدك أني قد تصدقت به عنها قال أبو عيسى هذا حديث حسن وبه يقول أهل العلم يقولون ليس شيء يصل إلى الميت إلا الصدقة والدعاء وقد روى بعضهم هذا الحديث عن عمرو بن دينار عن عكرمة عن النبي صلى الله عليه وسلم مرسلا قال ومعنى قوله إن لي مخرفا يعني بستانا

جامع ترمذی : كتاب: زکاۃ وصدقات کے احکام ومسائل باب: میت کی طرف سے صدقہ کرنے کا بیان​

٢. فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی ومجلس علمی(دار الدعوۃ، نئی دہلی)

669. عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری والدہ فوت ہو چکی ہیں، اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا یہ ان کے لئے مفید ہو گا؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں‘‘، اس نے عرض کیا: میرا ایک باغ ہے، آپ گواہ رہئے کہ میں نے اُسے والدہ کی طرف سے صدقہ میں دے دیا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے۔ ۲- بعض لوگوں نے یہ حدیث بطریق ’’عمرو بن دینا ر عن عکرمہ عن النبی ﷺ مرسلاً ‘‘ روایت کی ہے۔ ۳- اور یہی اہل علم بھی کہتے ہیں کہ کوئی چیز ایسی نہیں ہے جو میت کو پہنچتی ہو سوائے صدقہ اور دعا کے۱؎۔ ۴- ’’إِنَّ لِي مَخْرَفًا‘‘ میں مخرفاً سے مراد باغ ہے۔