1 ‌صحيح البخاري: کِتَابُ فَضَائِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ (بَابُ مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ القُرَش...)

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3704. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ أَبِي حَصِينٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى ابْنِ عُمَرَ فَسَأَلَهُ عَنْ عُثْمَانَ فَذَكَرَ عَنْ مَحَاسِنِ عَمَلِهِ قَالَ لَعَلَّ ذَاكَ يَسُوءُكَ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَأَرْغَمَ اللَّهُ بِأَنْفِكَ ثُمَّ سَأَلَهُ عَنْ عَلِيٍّ فَذَكَرَ مَحَاسِنَ عَمَلِهِ قَالَ هُوَ ذَاكَ بَيْتُهُ أَوْسَطُ بُيُوتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ لَعَلَّ ذَاكَ يَسُوءُكَ قَالَ أَجَلْ قَالَ فَأَرْغَمَ اللَّهُ بِأَنْفِكَ انْطَلِقْ فَاجْهَدْ عَلَيَّ جَهْدَكَ...

صحیح بخاری:

کتاب: نبی کریمﷺ کے اصحاب کی فضیلت

(

باب: ابوالحسن علی بن ابی طالب القرشی الہاشمی ؓک...)

3704.

حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، ان کے پاس ایک آدمی آیا اور حضرت عثمان  ؓ کے متعلق دریافت کیا تو انھوں نے ان کے کچھ اچھے اعمال ذکرکیے، پھر فرمایا: شاید یہ باتیں تیرے لیے ناگوار ہوں!اس نے کہا: ہاں۔ انھوں نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تیری ناک خاک آلود کرے۔ پھر اس نے حضرت علی  ؓ کے متعلق پوچھا تو آپ نے ان کی کچھ خوبیاں بیان کیں اور فرمایا کہ نبی کریم ﷺ کے گھروں کے درمیان ان کاگھر ہے۔ پھر کہا کہ شاید یہ باتیں بھی تجھے بری لگتی ہوں گی۔ اس نے کہا: ہاں۔ انھوں نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تجھے ذلیل وخوار کرے!یہاں سے دفع ہوجااور میرے خلاف تو جو کرنا چاہتا ہے کرلے۔

...

2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لاَ تَكُونَ ...)

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4513. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَتَاهُ رَجُلَانِ فِي فِتْنَةِ ابْنِ الزُّبَيْرِ فَقَالَا إِنَّ النَّاسَ صَنَعُوا وَأَنْتَ ابْنُ عُمَرَ وَصَاحِبُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَخْرُجَ فَقَالَ يَمْنَعُنِي أَنَّ اللَّهَ حَرَّمَ دَمَ أَخِي فَقَالَا أَلَمْ يَقُلْ اللَّهُ وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ فَقَالَ قَاتَلْنَا حَتَّى لَمْ تَكُنْ فِتْنَةٌ وَكَانَ الدِّينُ لِلَّهِ وَأَنْتُمْ تُرِيدُونَ أَنْ تُقَاتِلُوا حَتَّى تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ لِغَيْرِ ...

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

(

باب: آیت (( وقاتلو ھم حتیٰ لاتکون فتنۃ )) الخ ک...)

4513.

حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ کے دور ابتلاء میں ان کے پاس دو شخص آئے اور کہنے لگے: لوگ آپس میں لڑ بھڑ کر تباہ ہو رہے ہیں جبکہ آپ حضرت عمر ؓ  کے صاجزادے اور صحابی رسول ہونے کے باوجود خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ ایسا کیوں ہے؟ آپ کو باہر نکل کر انہیں روکنے سے کون سی چیز رکاوٹ ہے؟ حضرت ابن عمر ؓ نے فرمایا: مجھے اس بات نے روکا ہے کہ اللہ تعالٰی نے میرے کسی بھی بھائی کا خون مجھ پر حرام کیا ہے۔ انہوں نے کہا: ارشاد باری تعالٰی ہے: "ان سے لڑو یہاں تک کہ فساد باقی نہ رہے۔" اس پر حضرت ابن عمر ؓ نے ...

3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لاَ تَكُونَ ...)

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4650. حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا حَيْوَةُ عَنْ بَكْرِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ بُكَيْرٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَجُلًا جَاءَهُ فَقَالَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَلَا تَسْمَعُ مَا ذَكَرَ اللَّهُ فِي كِتَابِهِ وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا إِلَى آخِرِ الْآيَةِ فَمَا يَمْنَعُكَ أَنْ لَا تُقَاتِلَ كَمَا ذَكَرَ اللَّهُ فِي كِتَابِهِ فَقَالَ يَا ابْنَ أَخِي أَغْتَرُّ بِهَذِهِ الْآيَةِ وَلَا أُقَاتِلُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَغْتَرَّ بِهَذِهِ الْآيَةِ الَّتِي يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا...

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

(

باب: آیت (( وقاتلوھم حتی لا تکون فتنۃ )) الخ کی...)

4650.

حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، ان کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا: اے ابو عبدالرحمٰن! کیا آپ نے نہیں سنا کہ اللہ تعالٰی نے قرآن کریم میں کیا فرمایا ہے؟ "اگر مسلمانوں کی دو جماعتیں لڑ پڑیں (تو ان میں مصالحت کرا دیا کرو۔ پھر اگر ان دونوں میں سے ایک جماعت دوسری پر زیادتی کرے تو تم سب اس گروہ سے جو زیادتی کرتا ہے لڑو یہاں تک کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف لوٹ آئے)۔" ان حالات میں آپ کو لڑائی کرنے سے کس نے روکا ہے جیسا کہ اللہ تعالٰی نے اپنی کتاب میں ذکر کیا ہے؟ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے فرمایا: ’’اے میرے بھتیجے! میں ا...

4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لاَ تَكُونَ ...)

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4651. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا بَيَانٌ أَنَّ وَبَرَةَ حَدَّثَهُ قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا أَوْ إِلَيْنَا ابْنُ عُمَرَ فَقَالَ رَجُلٌ كَيْفَ تَرَى فِي قِتَالِ الْفِتْنَةِ فَقَالَ وَهَلْ تَدْرِي مَا الْفِتْنَةُ كَانَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَاتِلُ الْمُشْرِكِينَ وَكَانَ الدُّخُولُ عَلَيْهِمْ فِتْنَةً وَلَيْسَ كَقِتَالِكُمْ عَلَى الْمُلْكِ...

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

(

باب: آیت (( وقاتلوھم حتی لا تکون فتنۃ )) الخ کی...)

4651.

حضرت سعید بن جبیر سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت ابن عمر ؓ ہمارے پاس تشریف لائے تو ایک صاحب نے ان سے دریافت کیا: فتنے کی لڑائی کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے؟ انہوں نے فرمایا: کیا تجھے فتنے کے متعلق علم ہے کہ وہ کیا ہے؟ حضرت محمد ﷺ مشرکین سے جنگ کرتے تھے جبکہ ان میں ٹھہر جانا ہی فتنہ تھا۔ رسول اللہ ﷺ کی جنگ تمہاری ملک و سلطنت کی خاطر جنگ کی طرح نہیں تھی۔

...

5 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ فِي مَنَاقِبِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ ؓ وَل...)

صحیح

3706. حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ مِصْرَ حَجَّ الْبَيْتَ فَرَأَى قَوْمًا جُلُوسًا فَقَالَ مَنْ هَؤُلَاءِ قَالُوا قُرَيْشٌ قَالَ فَمَنْ هَذَا الشَّيْخُ قَالُوا ابْنُ عُمَرَ فَأَتَاهُ فَقَالَ إِنِّي سَائِلُكَ عَنْ شَيْءٍ فَحَدِّثْنِي أَنْشُدُكَ اللَّهَ بِحُرْمَةِ هَذَا الْبَيْتِ أَتَعْلَمُ أَنَّ عُثْمَانَ فَرَّ يَوْمَ أُحُدٍ قَالَ نَعَمْ قَالَ أَتَعْلَمُ أَنَّهُ تَغَيَّبَ عَنْ بَيْعَةِ الرِّضْوَانِ فَلَمْ يَشْهَدْهَا قَالَ نَعَمْ قَالَ أَتَعْلَمُ أَنَّهُ تَغَيَّبَ يَوْمَ بَدْرٍ فَلَمْ يَشْهَدْ قَالَ نَعَمْ قَالَ اللَّه...

جامع ترمذی: كتاب: فضائل و مناقب کے بیان میں (باب: عثمان بن عفانؓ کے مناقب کابیان اور ان کی دو ک...)

3706.

عثمان بن عبداللہ بن موہب سے روایت ہے کہ اہل مصر میں سے ایک شخص نے بیت اللہ کا حج کیا تو اس نے کچھ لوگوں کو بیٹھے دیکھا تو پوچھا: یہ کون لوگ ہیں؟ لوگوں نے بتایا یہ قبیلہ ٔ قریش کے لوگ ہیں، اس نے کہا: یہ کون شیخ ہیں؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ ابن عمر ؓ ہیں تووہ ان کے پاس آیا اور بولا: میں آپ سے ایک چیز پوچھ رہا ہوں آپ مجھے بتائیے، میں آپ سے اس گھر کی حرمت کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں، کیا آپ کو معلوم ہے کہ عثمان ؓ احد کے دن بھاگے تھے؟ انہوں نے کہا: ہاں، پھر اس نے کہا: کیا آپ کو معلوم ہے کہ وہ بیعت رضوان کے وقت موجود نہیں تھے؟ انہوں نے کہا: ہاں، پھر اس نے کہا: کیا ...